زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
دین پر ثابت قدمی ذکر اﷲ پر موقوف ہے حج کے زمانے میں مکہ مکرمہ میں اتنا رش ہوتا ہے کہ وہاں کے دوکاندار ان ایّام میں سال بھر کی کمائی کرتے ہیں۔دوکان پر دس دس حاجی کھڑے ہوتے ہیں اور تنگ کرتے ہیں کہ جلدی دو، جلدی دو اور دوکاندار ایک کو رومال ،دوسرے کو تسبیح،تیسرے کو ٹوپی دے رہا ہے اور ساتھ ساتھ ڈبل روٹی کا لقمہ بھی کھائے جارہا ہے، تو کیا مکہ کے دوکانداروں کو اس وقت سکونِ قلب ہوتا ہے؟ لیکن اس کے باوجود ہزاروں فکروں کے درمیان وہ جو روٹی کھاتے ہیں، وہ ان کے جسم میں جاکر خون ہی پیدا کرتی ہے۔ایسے ہی ہزاروں فکروں میں اگر ہم اللہ کا نام لیتے رہیں، ذکرو تسبیح کا معمول کرلیں، تو ان شاء اللہ جسم کی رگ رگ میں خون کے ساتھ ذکر اللہ کا نور بھی دوڑتا رہے گا، لیکن اس کا اصل فائدہ کب ظاہر ہوگا؟ جب غیر محرم عورتیں اور اَمرد سامنے آئیں گے، اس وقت آپ کے ذکر کی روحانی طاقت اور ٹانک آپ کو جِتادے گا، کیوں کہ جہاد کے لیے ذکر کا حکم نازل ہوا ہے اِذَا لَقِیۡتُمۡ فِئَۃً فَاثۡبُتُوۡا جب تم کافروں کی کسی جماعت سے جہاد کررہے ہو تو ثابت قدم رہو، لیکن ثابت قدم کیسے رہوگے؟ اس کے بعد ہی یہ آیت نازل ہوئی کہ وَ اذۡکُرُوا اللہَ کَثِیۡرًا 2؎ اللہ کو کثرت سے یاد کرو۔ اﷲ تعالیٰ جہادِ اصغر یعنی کافروں کے خلاف جہاد میں ثابت قدم رہنے کا نسخہ بیان کر رہے ہیں۔ یہاں انگور کا رس، مرغی کا سوپ، سیب کا جوس کام نہیں دے گا، یہاں میرے نام کی طاقت کام آئے گی۔ جس کے لیے تم جان دے رہے ہو اسی کا نام لیتے رہو تو تمہارے اندر روحانی طاقت آجائے گی، کیوں کہ جہاں تلواریں چلتی ہیں وہاں سیب یا کینو کا جوس نہیں ملتا، وہاں کھجور ختم ہوگئی تو گٹھلیاں چوس کر جہاد کیا گیا۔ تو جب جہادِ اصغر یعنی چھوٹے جہاد میں ثابت قدمی کے لیے ذکر کی ضرورت ہے، تو نفس کے خلاف جہاد میں جسے شریعت نے جہادِ اکبر کہا ہے بغیر ذکر اللہ کے کیسے ثابت قدم رہیں گے؟ شیخ کے تین حق شیخ لاکھ رات دن سمجھاتا رہے اور تم اپنی نالائقی سے اس کی بات فراموش کرتے _____________________________________________ 2؎الانفال : 45