زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
بُرائی کا بدلہ نیکی سے دینے کے فوائد آگے فرمایا وَ لَا تَسۡتَوِی الۡحَسَنَۃُ وَ لَا السَّیِّئَۃُ کہ نیکی اور بُرائی برابرنہیں ہوسکتی اِدۡفَعۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ فَاِذَا الَّذِیۡ بَیۡنَکَ وَ بَیۡنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیۡمٌ آپ نیک برتاؤ سے بُرائی کو ٹال دیا کیجیے، یعنی اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ بُرائی کا بدلہ بُرائی سے نہ دیجیے، بلکہ جاہلوں اور کافروں کے بُرے برتاؤ کو معاف کرکے ان کے ساتھ نیکی کیجیے،یکایک آپ دیکھیں گے کہ آپ میں اور جس شخص میں عداوت اور دشمنی تھی وہ ایسا ہوجائے گا جیسا کوئی دلی دوست ہوتا ہے۔کیوں کہ بُرائی کا بدلہ بُرائی سے دینے میں تو عداوت اور دشمنی بڑھتی ہے اور نیکی کرنے سے عداوت کم ہوتی ہے،یہاں تک کہ اکثر بالکل جاتی رہتی ہے اور دشمن دوست جیسا ہوجاتا ہے اگرچہ دل سے دوست نہ ہو۔حضرت تھانوی نے لکھا ہے کہ اصلی دوست دل سے نہ ہوا تو ظاہر ی طورپر اذیت پہنچانا چھوڑ دے گا۔ وَ مَا یُلَقّٰہَاۤ اِلَّا الَّذِیۡنَ صَبَرُوۡا ۚ وَ مَا یُلَقّٰہَاۤ اِلَّا ذُوۡحَظٍّ عَظِیۡمٍ اور یہ بات یعنی بُرائی کا بدلہ نیکی سے دینا ان ہی لوگوں کو نصیب ہوتا ہے جو بڑے مستقل مزاج اور بڑے قسمت والے ہوتے ہیں،یعنی بُرائی کا بدلہ بھلائی سے دینا یہ سب کا حصہ نہیں، بہت بڑے اور اونچے قسم کے لوگ ہیں، بڑے ہی نصیب والے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ یہ نعمت عطا فرماتے ہیں۔ شیطانی وساوس کا علاج وَاِمَّا یَنۡزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیۡطٰنِ نَزۡغٌ فَاسۡتَعِذۡ بِاللہِ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ اور اگر کبھی شیطان وسوسہ ڈالے کہ انتقام لینا چاہیے تو فوراً اﷲتعالیٰ سے پناہ مانگ لیا کیجیے۔ علامہ قشیری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اِنَّ الْوَلِیَّ لَا یَکُوْنُ مُنْتَقِمًا کوئی ولی انتقام نہیں لیتا وَالْمُنْتَقِمَ لَا یَکُوْنُ وَلِیًّا اورانتقام لینے والا ولی اللہ نہیں بنتا۔ اگر شیطان انتقام لینے کا وسوسہ ڈالے تو شیطان کو جواب مت دو، شیطان سے بحث مت کرو، جن لوگوں نے شیطان کو جواب دیا تو رات بھر جواب دیتے رہے، صبح کو کھوپڑی گرم ہوگئی، نیند غائب ہوگئی، چند ہی دن میں پاگل ہوگئے۔