زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
اچھا نہیں لگتا۔ اﷲتعالیٰ گناہ گاروں کے حجابات کو رفع کر رہے ہیں کہ غفور رحیم کی طرف سے تمہاری یہ مہمانی ہوگی لہٰذا شانِ رحمت اور شانِ مغفرت کے ہوتے ہوئے اپنے گناہوں کو مت یاد کرو اور نُزُلْ کا لفظ کیوں استعمال کیا ؟ نُزُلْ کے معنیٰ ہیں مہمانی۔ مہمانی کا لفظ اس لیے استعمال کیا،تاکہ معلوم ہوجائے کہ یہ نعمتیں تمہیں اکرام کے ساتھ ملیں گی، جس طرح مہمان کو اکرام کے ساتھ چیز پیش کی جاتی ہے۔ جنت میں تمہیں یہ نعمتیں اس طرح پھینک کر نہیں دی جائیں گی جیسے مجرموں کو دی جاتی ہے یا جیسے کوئی بِھک منگا آتاہے توکہتے ہیں کہ لے! یہ روٹی کا ٹکڑا لے جا! بلکہ اﷲتعالیٰ اِکرام کے ساتھ اپنے بندوں کو عطا فرمائیں گے۔ سبحان اللہ! مہمان کی طرح اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اہلِ جنت کا اکرام کیا جائے گا۔ نُزُلًا مِّنۡ غَفُوۡرٍ رَّحِیۡمٍ یہ مہمانی ہوگی تمہاری، نُزُلْ کے لفظ کی حکمت حضرت حکیم الامت نے بیان کردی۔ دعوت الی اﷲ میں عملِ صالح کی اہمیت اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَ مَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللہِ وَ عَمِلَ صَالِحًا کہ اس سے بہتر بات کس کی ہو سکتی ہے جو لوگوں کو اﷲ کی طرف بلائے اور خود بھی نیک عمل کرے۔ اس سے حکیم الامت نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو لوگ دعوت الی اللہ کا کام کرتے ہیں ان کو نیک عمل کرنا بہت ضروری ہے، ورنہ ان کے کہنے میں یعنی دعوت الی اﷲ میں برکت نہیں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ قید لگا رہے ہیں کہ جو دعوت الی اللہ کا کام کر رہے ہیں، لوگوں کو اللہ کی طرف بلارہے ہیں ان کے لیے بھی عَمِلَ صَالِحًا ہے ، وہ صالح عمل کرتے ہیں، صالح عمل کی برکت سے اللہ تعالیٰ ان کے قول میں اثر ڈال دیتاہے۔ وَقَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ اور اعلان کرتے رہتے ہیں کہ میں اللہ تعالیٰ کے فرماں بردار وں میں سے ہوں یعنی میں مسلمان ہوں۔مسلمان کہتے ہوئے شرماتے نہیں ہیں، داڑھی رکھتے ہوئے شرماتے نہیں ہیں، اﷲ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی کو اپنے لیے باعثِ افتخار سمجھتے ہیں۔ یہ محبت کا خاص مقام ہوتاہے۔