زندگی کے قیمتی لمحات |
ہم نوٹ : |
|
درج در خوفے ہزاراں ایمنی اور جو اللہ سے ڈرتا ہے تو اس ڈر میں ہزاروں سکون اور امن پوشیدہ ہیں۔ اب اس پر اشکال ہوتا ہے کہ اللہ کے خوف میں امن کیسے ہو سکتا ہے؟ خوف اور امن تو متضاد چیزیں ہیں۔ مولانا رومی نے اپنے دوسرے مصرع میں اس کا جواب دے دیا کہ اے اعتراض کی نظر سے دیکھنے والو! تمہاری آنکھوں میں میرے دعویٰ کی دلیل موجود ہے ؎در سوادِ چشم چندیں روشنی تمہاری آنکھوں کی کالی پتلی میں اللہ تعالیٰ نے روشنیوں کا خزانہ جمع کردیا ہے۔ اب بتاؤ! سیاہی اور روشنی میں تضاد ہے یا نہیں؟ پس جو آنکھ کی کالی پتلی میں روشنی کا خزانہ رکھ سکتاہے وہی اللہ اپنے خوف میں ہزاروں امن اورسکون اپنے ڈرنے والوں کو عطا فرما دیتا ہے، اسے ساری کائنات سے بے ڈر کردیتا ہے۔ اور جو شخص مجرم ہوتا ہے اس کو ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کوئی میرا راز فاش نہ کردے، کہیں میری ذلت کا چرچا نہ ہو جائے، لیکن جو اﷲ سے ڈرتا ہے اور گناہوں سے بچتا ہے تو ایسے آدمی سے فرشتے کہیں گے کہ اَلَّاتَخَافُوۡا تم آخرت کی ہولناکیوں کا کوئی اندیشہ نہ کرو اور وَلَاتَحْزَنُوْا نہ دنیا کے چھوڑنے پر رنج کرو۔ دنیا سے کہیں زیادہ بہتر چیز تمہیں ملنے والی ہے۔ اور تم جنت کے ملنے پر خوش ہوجاؤ، جس کا تم سے پیغمبر کی معرفت وعدہ کیا جاتا تھا ۔اور ہم تمہارے رفیق تھے دنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی رہیں گے۔ یہ قول تو تفسیر کا اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے، مگر زیادہ مفسرین کا رجحان یہی ہے کہ فرشتے کہیں گے۔ کہ ہم تمہارے ساتھی دنیا میں بھی تھے اور ہم تمہارے ساتھی آخرت میں بھی رہیں گے،چناں چہ حکیم الامت حضرت تھانوی تفسیر بیان القرآن میں فرماتے ہیں کہ دنیا میں فرشتوں کا ساتھ رہنا کس طرح ہوتا ہے؟ وہ:۱) نیک ارادوں کا الہام کرتے ہیں یعنی اچھی باتوں کا خیال دل میں ڈالتے رہتے ہیں، بُرے کاموں کے تقاضوں کو دور کرتے رہتے ہیں، غیر اللہ سے چھڑاتے رہتے ہیں۔ ۲) جب کوئی مصیبت آجاتی ہے تو اللہ والوں کے دلوں پرصبر اور سکینہ اتارتے ہیں ، صبر کی طاقت کا فیضان بھی ڈالتے ہیں اور سکون بھی ڈالتے ہیں، اسی وجہ سے دنیا میں جتنے اولیاء اللہ ہیں وہ مصیبتوں میں ثابت قدم رہتے ہیں، کسی ولی اللہ سے