Deobandi Books

زندگی کے قیمتی لمحات

ہم نوٹ :

10 - 42
ہو تو وہ یہی کہے گا کہ دانہ خود بخود چل رہا ہے، لیکن اگر روشنی آجائے تو دیکھے گا کہ ارے!یہ تو چیونٹی چل رہی تھی۔ ایسے ہی جتنے منکرینِ خدا ہیں سب حمقاء ہیں۔ احمق کی جمع حمقاء ہے جیسے حکیم کی جمع حکماء، طبیب کی اطباء۔ تو جتنے حمقاء ہیں وہ صرف چیونٹیوں کا دانہ دیکھتے ہیں، چیونٹیوں پر نظر نہیں جاتی، اسباب کو دیکھتے ہیں مسبب الاسباب تک ان کی رسائی نہیں ہوتی، کائنات کو دیکھتے ہیں خالقِ کائنات تک ان کی رسائی نہیں ہوتی۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سارے عالَم میں اپنے وجود کی نشانیاں بکھیر کر پہلے ہی پرچہ آؤٹ کردیا ہے اور پھر ایمان بالغیب کا اعلان کردیا کہ ان نشانیوں کو دیکھ کر ہم پر بغیر دیکھے ایمان لاؤ، کیوں کہ یہ نشانیاں ہمارے وجود کے ناقابلِ رد دلائل ہیں۔ان نشانیوں کے مشاہدے کے بعد کوئی کافر یہ نہیں کہہ سکتا کہ اگر اللہ تعالیٰ اپنے آپ کو دکھادیتے تو آج کوئی کافر نہ ہوتا۔اگر دکھادیتے تو امتحان کس چیز کا ہوتا؟ کیوں کہ ایمان بالغیب کا یہ پرچہ ذرا بھی مشکل نہیں ہے، نہایت آسان ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کو جزائے خیر دے۔ فلسفہ کے جتنے بھی ماہر فلاسفر ہیں مولانا ان سب کے استاد ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے جسم کے اندر بہت سی چیزیں رکھی ہیں، جن کو بغیر دیکھے تم ان پر ایمان لاتے ہو تاکہ تم کو اللہ پر ایمان لانے میں مشکل نہ ہو اوراس پرچہ کو بھی تم مشکل نہ سمجھو۔تمہارے جسم میں وہ کیا چیزیں ہیں جن پر تم بغیر دیکھے ایمان لاتے ہو:
۱) تم کہتے ہو کہ خدا کی قسم! آج دل بڑا خوش ہے۔ بتاؤ! تم نے کبھی خوشی کو دیکھا ہے؟ ہمیشہ ہنسنے یامسکرانے سے خوشی پر استدلال کیا ہے، لیکن میں پوچھتا ہوں کہ کسی نے خوشی کو دیکھا ہے؟ کس رنگ کی ہوتی ہے خوشی؟ اس میں دم ہے، چونچ ہے، پنجے ہیں، کیا میٹیریل ہے اس کا؟ آپ یقیناً نہیں بتا سکتے، لیکن آپ قسم کھاسکتے ہیں کہ خدا کی قسم! مجھ کو اپنی خوشی پہ اتنا یقین ہے کہ میں اسے محسوس کر رہا ہوں۔ 
معلوم ہوا کہ آپ اپنے محسوسات اور مشاہدات میں سے بہت سی چیزیں دیکھتے تو نہیں ہیں، مگران پر اتنا یقین رکھتے ہیں کہ قسم تک اٹھالیتے ہیں۔ایک مثال ہوگئی کہ آج تک کسی نے خوشی کو نہیں دیکھا، لیکن آثارِ خوشی سے استدلال کرتے ہیں، چہرہ مسکراتا ہوا دیکھا اور یقین آگیا کہ ماشاء اللہ آپ تو آج ہشاش بشاش نظر آتے ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 معرفتِ الٰہیہ کا ذریعہ 7 1
3 وجودِ باری تعالیٰ پر ایک دیہاتی کا استدلال 8 1
4 دلیلِ لٹھ 8 1
5 کائنات کے آٹومیٹک وجود کے احمقانہ نظریہ کی تردید 9 1
6 مثنوی میں ایمان بالغیب کے نظائر 9 1
7 ذکر اﷲ کی برکات و ثمرات 12 1
8 دین پر ثابت قدمی ذکر اﷲ پر موقوف ہے 13 1
9 شیخ کے تین حق 13 1
10 تزکیہ کے معانی 14 1
11 ذکر اﷲ کی طاقت کی مثال 15 1
12 ذکر کا سب سے بڑا انعام 16 1
13 حضرت اُبی ابنِ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ 17 1
14 ذکر اﷲ کی تاثیر 18 1
15 علامہ سید سلیمان ندوی کا واقعہ 21 1
16 ذکر اﷲ میں شیخ کے مشورے کی ضرورت 22 1
17 غیر اﷲ کی زنجیریں کیسے ٹوٹتی ہیں؟ 22 1
18 اﷲ کے نام کی مٹھاس کا کوئی ہمسر نہیں 23 1
19 تفسیر آیت اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَااللہْ... الخ 24 1
20 فرشتے انسانوں پر کس کس وقت اترتے ہیں؟ 25 1
21 خوفِ خدا میں امن و سکون کی عجیب مثال 25 1
22 حفاظتِ نظر کا ایک عجیب فائدہ 27 1
23 دنیا میں فرشتوں کے ذمہ اہل اﷲ کی خدمات 29 1
24 تفسیرآیت وَ لَکُمۡ فِیۡہَامَاتَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ...الخ 29 1
25 آیتِ مبارکہ میں غَفُوۡرٍ رَّحِیۡمٍ کے نُزول کی حکمت 30 1
26 دعوت الی اﷲ میں عملِ صالح کی اہمیت 31 1
27 بُرائی کا بدلہ نیکی سے دینے کے فوائد 32 1
28 شیطانی وساوس کا علاج 32 1
29 شیطان کے مقابلے میں اﷲ تعالیٰ سے پناہ مانگنے کی حکمت 33 1
30 نفس و شیطان کو شکست دینے کا نسخہ 34 1
Flag Counter