حضرت موسیٰ ؑ کا رفیقِ جنت
۴۷
ماں ناراض ہو تو مرتے وقت کلمہ زبان پر جاری نہیں ہوتا
۴۸
سوالات و جوابات
۴۸
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحْیِمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی جَمِیْعِ الْأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ، خُصُوْصًا عَلٰی سَیِّدِ الرُّسُلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدِنِ الْأَمِیْنَ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَأَصْحَابِہٖ وَأَزْوَاجِہٖ وَأَتْبَاعِہٖ أَجْمَعِیْنَ إِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ۔
امابعد!اس وقت خدائے پاک کے فضل و کرم اور تبلیغی جماعت کی محنتوں سے دین کی جانب جو عام توجہ ہورہی ہے، جس میں خاص طور پر جوان طبقہ بہت زیادہ متوجہ ہے۔ان کے متعلق احباب کے ذریعے یہ بات بھی معلوم ہوگئی کہ وہ سنت رسول (علی صاحبہا الف الف سلام) کا شیدائی اور عاشق ہوتا ہے اور اپنی جوانی کی پوری زندگی حبیبِ پاکﷺ کی سنتوں اور اسلام کے پاک اور سادہ طریقوں کے مطابق گزارنا چاہتا ہے۔
ان جوانوں کے لیے سب سے اہم مسئلہ جوانی کی حفاظت اور شادی بیاہ کے پیش آنے والے معاملات اور خانگی تعلقات ہوتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ اس قسم کی دینی کتابیں اور مذہبی معلومات سے ۔ُپر مغز رسالوں کا مطالعہ کیا جائے، لیکن اسے اتفاق کہیے کہ منگنی، شادی بیاہ اور پھر بیوی کے ساتھ ہونے والے اندرونی تعلقات و معاملات پر مشتمل کوئی اچھا رسالہ موجود نہیں ہے۔ نتیجتاً جب شادی وغیرہ کا موقع آتا ہے تو غیروں کی کتابیں دیکھنی پڑتی ہیں، جس میں انتہائی ۔ُفحش مضامین اور اخلاق سوز باتیں ہوتی ہیں۔
دوستوں کا اصرار تھا کہ اس موضوع پر دینی مزاج کے مطابق کوئی رسالہ نوجوانوں کے سامنے آئے تو بہت اچھا ہے تاکہ غیروں کی کتابیں دیکھنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے اور زندگی رسول اللہﷺ کی سنتوں کے مطابق گزار سکیں۔