مانوس کرلیا جائے اور ایسی صورت اختیار کی جائے جس سے وہ بھی آمادۂ جماع ہوجائے۔1
فطری طور پر عورتوں کی طبائع مختلف ہوتی ہیں، اس لیے شوہر کو اس کی طبیعت و فطرت کا اندازہ لگا کر اقدام کرنا چاہیے۔ اگر کسی وقت عورت اس کے لیے کسی وجہ سے آمادہ نہ ہو تو اس کو اس پر مجبور نہ کرنا چاہیے۔
۲۔جماع ایسے وقت میں کیا جائے جس میں طبیعت کا توازن درست ہو، نہ زیادہ بھوک کی حالت ہو، نہ بالکل پیٹ بھرا ہواہو، نہ ہی پیشاب و پاخانہ کا تقاضا ہو، نہ نیند کا غلبہ ہو، نہ ذہن پر پریشانیوں اور الجھنوں کا ہجوم ہو۔
۳۔ جماع میں حتی الامکان ستر اور پردہ ہونا چاہیے۔ اس لیے کوئی ایسا مکان ہونا چاہیے جس میں کوئی دوسرا نہ ہو، بلکہ نادان بچہ بھی نہ ہونا چاہیے (ہاں بچہ سویا ہوا ہو تو الگ بات ہے) حتیٰ کہ جانوروں کی موجودگی بھی مناسب نہیں۔ اسی طرح کلام پاک یا دینی کتابیں ہوں تو ان پر کپڑا ڈال دیا جائے۔ نیز جماع کے وقت بالکل ننگا ہونا اچھا نہیں بلکہ بہ قدر ضرورت ستر کھولنا چاہیے اور باقی بدن پر کپڑا وغیرہ ڈال لیا جائے۔
۴۔ جماع کے موقع پر قبلہ رخ نہ ہوناچاہیے، یہ احترام قبلہ کے خلاف ہے۔
۵۔ جماع سے بلکہ ملاقات سے پہلے یہ بھی مناسب ہے کہ مسواک یا منجن وغیرہ سے منہ صاف کرلینا چاہیے۔
منہ صاف رکھنا ویسے بھی مسنون اور فطرت میں داخل ہے مگر اس موقع پر اس کا اور زیادہ اہتمام کرنا چاہیے تاکہ ابتدائی مراحل میں منہ کی بو سے ایک دوسرے کو اذیت نہ پہنچے، بلکہ کوئی خوش بودار چیز، الائچی وغیرہ منہ میں ڈال لی جائے تو اچھا ہے۔
۶۔ جماع کرنے سے پہلے مذکورہ دعا کا پڑھنا صحیح احادیث سے ثابت ہے:
بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰھُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا۔
اللہ پاک کے نام کے ساتھ یہ عمل شروع کرتا ہوں، اے اللہ! ہم کو شیطان سے بچا اور آپ اس سے جو اولاد عطا فرمائیں اس کو شیطان سے بچا۔
رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے اگر اس ملاپ میں حمل ٹھہر گیا تو اس بچے کو شیطان نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ یہ دعا ستر کھولنے سے پہلے پڑھنی چاہیے، اگر ستر کھلنے کے بعد یاد آئے تو دل سے پڑھے زبان سے نہیں اور دعا دونوں کو پڑھنی چاہیے۔
شیطان کے نقصان نہ پہنچنے کے مطلب میں ۔ُعلما نے کئی مطلب لکھے ہیں۔ مگر ایک عمدہ مطلب بعض ۔ُعلما نے یہ بیان فرمایا کہ اس بچے کا ایمان محفوظ رہے گا۔ شیطان اس کو ایمان سے ہٹا نہیں سکے گا۔ اللہ اکبر! یہ کتنی بڑی دولت ہے کہ ایک دعا کی برکت سے بچے کا ایمان محفوظ ہوجائے۔
۷۔ عین صحبت کے حال میں بولنا بھی مناسب نہیں۔ نہ ہی اس وقت بیوی کے علاوہ کسی اور سے جماع کرنے اور لطف اندوز ہونے کا خیال ذہن میں ہونا چاہیے، ورنہ