اور میرے ساتھ سارے عالَم میں چلو، پھر دیکھو کہ اللہ کے نام میں کیا مزہ ہے اور اللہ کتنا پیارا ہے۔ بھول جاؤگے اے سلاطین! تم اپنے تخت وتاج کو اور بھول جاؤگے لیلائے کائنات کو اور کہوگے کہ تمہارے نمک میں کیا رکھا ہے؟کتنی ہی من چاہی لیلائے کائنات کو کوئی سیٹھ صاحب ایک لاکھ ڈالر دے کر اپنی گود میں بٹھائے ہوئے ہے کہ اس کےرقیب ڈاکٹر نے پہلے ہی اس لیلائے کائنات کو موشن (Motion) کی دوا دے دی تھی کہ سیٹھ صاحب کی گود ہی میں اس کو کئی موشن ہوگئے اور اب ہوا تڑاتڑ نکل رہی ہے۔ ایسی فانی اور غلاظت ونجاست کے حامل افراد پر مرنا کتنا گدھا پن اور خباثت ہے۔ مرنا ہے تو مولیٰ پر مرو جو سارے عالم کی لیلاؤں کا نمک تمہارے دل میں گھول دے گا۔ اور مہر بھی دینا نہیں پڑے گا، روٹی کپڑا مکان بھی نہیں دینا پڑے گا اور تم پر غسل بھی واجب نہیں ہوگا، مگر محبت سے جب ایک اللہ کہوگےتو سارے عالم کی لیلاؤں کا نمک دل میں وہ اللہ گھول دے گا،کیوں کہ جب مولیٰ دل میں آئے گا تو اپنی تخلیقی صفت نمک بھی ساتھ لائے گا، دل میں سارے عالم کے سموسے آجائیں گے۔ گجراتیو! جب مولیٰ دل میں آئے گا یعنی متجلی ہوگا، تو سارے عالم کے سموسوں کی لذتیں اپنے قلب میں پاجاؤگے۔صرف دونوں جہاں ہی نہیں پاؤگے، اگر دونوں جہاں ہی پایا تو کیا پایا؟ ارے دونوں جہاں سے بڑھ کر مزہ پاؤگے۔ اللہ کے برابر دونوں جہاں ہوسکتے ہیں؟ میرا شعر ہے؎
وہ شاہ ِ دوجہاں جس دل میں آئے
مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے
تو توبۃ العوام میں آپ کو اللہ کا عام پیار ملے گا اور توبۃ الخواص میں خواص کا پیار ملے گا۔ اب ایک درجہ اور رہ گیا ہے اخصّ الخواص کا یعنی دودھ سے مکھن، مکھن سے گھی۔ تو اب گھی نکال رہا ہوں۔ پہلے دودھ تھا، اس کی ملائی بنائی، ملائی سے پھر مکھن، مکھن سے پھر گھی۔ کیا آپ نہیں چاہتے کہ ہم اللہ کے عام پیارے بنیں،اس کے بعد پیاروں میں خاص پیارے بنیں، پھر خاصوں میں خاص بن جائیں؟ہم کس لیے پیدا ہوئے ہیں؟ کیا ان حسینوں پر مرنے کے لیے۔جن کی صورت بگڑنے کے بعد بڑے بڑے عاشقوں کو بھاگتے دیکھا ہے۔ وہ معشوق کہتا ہے کہ کیا بات ہے آپ تو مجھے دیکھا کرتے تھے؟تو کہتے ہیں کہ اب وہ بات نہیں رہی۔ تالاب تو وہی ہے لیکن