Deobandi Books

محبوب الہی بننے کا طریقہ

ہم نوٹ :

19 - 34
آپ نے پوچھا کہ سالن کیوں نہیں لائے، تو کہتا ہے کہ روٹی اور سالن ایک ہی چیزیں ہیں، تو آپ کہیں گے کہ اگر ایک چیز تھی تو روٹی کے بعد اور کیوں لگایا؟ یہ حرفِ عطف مغایرت کو لازم کررہا ہے۔ معلوم ہوا کہ روٹی اور سالن الگ الگ چیز ہیں۔ لیجیے اُردو میں بھی عربی نحو کا قاعدہ لگادیا۔
اسی طرح استغفار اور توبہ ایک چیز نہیں ہے۔ تو استغفار اور توبہ میں کیا فرق ہے؟ استغفار کہتے ہیں کہ جن گناہوں کی وجہ سے ہم اللہ سے دور ہوگئے، خدا کے قُرب سے محروم ہوگئے اور ہماری حضوری دوری میں تبدیل ہوگئی، منزلِ قُرب سے منزلِ غضب میں جا پڑے تو اس دوری کےغم اور عذاب کی وجہ سے ندامت کے ساتھ اپنی اس نالائقی سے معافی چاہنا یہ استغفار کا مفہوم ہے کہ آہ! گناہ کرکے ہم اپنے اللہ سے کیوں دور ہوئے؟ نہ ہم گناہ کرتے نہ قرب سے محروم ہوتے۔ معلوم ہوا کہ ماضی کے گناہوں پر ندامت سے معافی مانگنے کا نام استغفار ہے10؎ اورتوبہ کیاہے؟ توبہ کے معنیٰ رُجُوْعْ اِلَی اللہْ کے ہیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ میں لکھا ہے جو مشکوٰۃ کی عربی زبان میں شرح ہے گیارہ جلدوں میں کہ تَوَّابُوْنَ کے معنیٰرَجَّاعُوْنَ11؎ کے ہیں۔یعنی کَثِیْرُالرُّجُوْعِ اِلَی اللہِ جس کا ترجمہ میرے قلب کو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا کہ گناہ سے تم اللہ سے جتنی دور ہوگئے تھے پھر اپنے اللہ کے پاس واپس آجاؤ، اپنے مرکز اور مستقر سے بھاگ گئے تھے پھر منزلِ جاناں پر آجاؤ، منزلِ محبوب پر آجاؤ، پھر منزلِ مولیٰ پر آجاؤ، پھر اپنے قلب کو اللہ کے قدموں میں ڈال دو۔ خلاصہ یہ ہے کہ توبہ نام ہے اللہ کے پاس واپس لوٹ آنا، گناہوں کی وجہ سے جس مقامِ قرب سے بندے دور ہوگئے تھے پھر اسی مقام پر واپس لوٹ آنا۔ رُجُوْعْ اِلَی اللہْ کا نام توبہ ہے کہ گناہوں سے دوری کو ندامت کے ساتھ حضوری سے بدل کر یہ عزم کرنا کہ اے اللہ! آیندہ کبھی آپ کو ناراض نہیں کریں گے، آیندہ کبھی آپ سے دور نہیں ہوں گے، آپ کے دامنِ رحمت سے چمٹ جائیں گے اور آپ کی آغوشِ رحمت میں لپٹ جائیں گے، آپ کے قدموں میں سر رکھ دیں گے اور آیندہ ہمیشہ تقویٰ سے رہیں گے اورکبھی آپ کو ناراض نہیں کریں گے۔ اس کا نام توبہ ہے۔ اب فرق معلوم ہوگیا؟ استغفار ماضی کی تلافی کرتا ہے اور توبہ عزمعَلَی التَّقْوٰی سے مستقبل روشن کرتا ہے۔
_____________________________________________
10؎    روح المعانی:207/11،ھود(3)،داراحیاءالتراث، بیروت
11؎ مرقاۃ المفاتیح:249/5،باب الاستغفار والتوبۃ،دارالکتب العلمیۃ، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اللہ تعالیٰ کی محبوبیت کا ایک راستہ 6 1
3 قبولِ توبہ کی شرائط 7 1
4 خوفِ شکستِ توبہ اور عزمِ شکستِ توبہ کا فرق 8 1
5 آیت شریفہ میں دو بار یُحِبُّ نازل ہونے کا راز 9 1
6 ایک مسئلۂسلوک کا استنباط 10 1
7 محبوبِ الٰہی بنانے والی دُعا 11 1
8 قرآن وحدیث کے ربط سے ایک علمِ عظیم 12 1
9 دُعائے وضو کی عاشقانہ حکمت 13 1
10 وضو کے وقت اہلُ اللہ کی خشیت 14 1
11 وَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ کے معنیٰ 15 1
12 عظمتِ شیخ کا حق 16 1
13 محبوبیت عنداللہ کے دوام کا طریقہ 17 1
14 استغفار اور توبہ کا فرق 18 1
15 لفظ تَوَّابِیْنْ کے نُزول کی حکمت 20 1
16 ولایتِ عامّہ اور ولایتِ خاصّہ 20 1
17 توبہ کی تین قسمیں 21 1
18 توبہ کی پہلی قسم 22 1
19 توبہ کی دوسری قسم 23 1
20 اہل اللہ کے کاموں میں آسانی کا راز 25 1
21 یُحِبُّھُمْ کی تقدیم کی وجہ 25 1
22 فضل کے ایک اور معنیٰ 26 1
23 اَلتَّحِیَّاتُ کے متعلق علومِ نافعہ 27 1
24 نُزولِ برکت کی علامت 28 1
25 اللہ کے نام کا بے مثل مزہ کون پاتا ہے؟ 30 1
26 توبہ کی تیسری قسم 31 1
Flag Counter