ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
غلامہاحینئذ لم یعتق. ١ ''اِبن اَبی ملیکہ بیان کرتے ہیںکہ وہ اورعبیدبن عمیر،مسوربن مخرمہ اوربہت سے لوگ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے پاس آتے تھے توسیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے غلام اَبوعمرو سب کی اِمامت کرتے تھے اوروہ اُس وقت تک آزادنہیںہوئے تھے۔'' اوربعض سلف سے جو اِجازت منقول ہے وہ اِضطراری حالت میںہے، بلاضرورتِ شدیدہ کے جائزکسی نے نہیںکہاہے چنانچہ اِمام اَحمد رحمة اللہ علیہ سے اِس بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: مایعجبنی الا ان یضطر الی ذلک.(فتح الرحمن : ١٢٧ )''میںمناسب نہیںسمجھتااِلایہ کہ اِضطراری حالت ہو۔''اِمام مالک رحمة اللہ علیہ نے بھی اِس کو اِضطرارکی شرط کے ساتھ مشروط کیاہے۔ اِبن وہب رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں : سمعت مالکا وسئل عمن یوم الناس فی رمضان فی المصحف ؟ فقال لا باس بذلک اذا اضطروا الی ذلک.(کتاب المصاحف: ١٩٣ )''میںنے اِمام مالک رحمة اللہ علیہ سے سناجبکہ آپ سے رمضان میںقرآن دیکھ کرنمازپڑھانے کے بارے میں پوچھا گیا، آپ نے فرمایا : کو ئی بات نہیںاگراِس کے بغیرکام نہ چلتاہو۔ قتادہ، سعیدبن مسیب رحمة اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں : ان کان معہ مایقرا بہ فی لیلة، و الا فلیقرا فی المصحف.(فتح الرحمن: ١٢٨ )''اگرقیام اللیل میںپڑھنے کے لیے اُسے کچھ یاد ہے تواچھی بات ہے،نہیںتوپھر(بدرجۂ مجبوری)قرآن دیکھ کر پڑھے۔'' سعیدبن مسیب کا یہی قول کتاب المصاحف میںاِس طرح ہے : ان کان معہ مایقوم بہ لیلہ رددہ ولایقرا فی المصحف''اگرقیام اللیل میںپڑھنے کے لیے اُسے کچھ یادہے تووہی باربارپڑھے اورقرآن دیکھ کرنہ پڑھے۔'' اب رہی بات ضرورتِ شدیدہ کی اوراِضطرارکی تومفتیانِ کرام اورباحثینِ فقہ بتائیںگے کہ کیااِس زمانے میںاِس درجہ ضرورت کاتحقق ہوسکتاہے ؟ کیااُمت حفظِ قرآن سے اِس درجہ ١ التلخیص الحبیر: ٢/١١٠ ، نیل الاوطار باب امامة العبد والاعمی والمولی: ٥٨٦