ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
''قرآن میںدیکھ کرقراء ت کرنانمازکی بعض سنتوںاورنمازپڑھنے کی بعض مخصوص کیفیات کے خلاف ہے چنانچہ سجدہ کی جگہ نظررکھنے کی سنت فوت ہوجاتی ہے،ہاتھ باندھنے کی سنت فوت ہوجاتی ہے، دیکھ کرقراء ت کرنے سے اہلِ کتاب سے تشبہ پیداہوتی ہے اورسب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ دین میںایسی چیزکااِیجادکرناہے جس کی شریعت نے اِجازت نہیںدی ہے۔'' اِختتام میں فقہ حنبلی کی مشہور کتاب''شرح منتہی الارادات ''کی یہ عبارت ذکر کرنامناسب معلوم ہوتاہے : وَیَکْرَہُ لِلْحَافِظِ حَتّٰی فِیْ قِیَامِ رَمَضَانَ، لِاَنَّہ یشغل عَنِ الْخُشُوْعِ وَعَنِ النَّظَرِ اِلٰی مَوْضعِ السُّجُوْدِ .(شرح منتہی الارادات ١/٢٤١ ) ''حافظ ِ قرآن کے لیے نمازِ تراویح میںقرآن دیکھ کرپڑھنامکروہ ہے اِس لیے کہ یہ خشوع پیداکرنے میںمخل ہے اورقیام کی حالت میںسجدہ کی جگہ نگاہ رکھنے سے مانع ہے۔'' بقیہ : رمضان اور قرآن غیر ضروری اَشیاء مثلاً بیانِ قصص یا شانِ نزول وغیرہ تو اِس طرف آپ کی توجہ کم ہوئی اِس لیے صاحب اِزالة الخفاء فرماتے ہیں : ''اَما تفسیر قرآنِ عظیم پس ذروہ سنام آں بردست ِحضرت فاروقِ اعظم بظہور آمدہ '' حضرت فاروقِ اعظم سے جو تفسیریں آیاتِ قرآنیہ کی مروی ہیں جس کا دِل چاہے ازالة الخفاء میں دیکھے، ایک بڑا ذخیرہ ہے جو خود اِس بات کی کافی شہادت ہے کہ قرآنِ مجید پر کتنی توجہ آپ کی تھی ۔ ( سیرت خلفائے راشدین ص ١٢٤ تا ١٢٨)