ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
نماز میں قرآن دیکھ کرپڑھنا ( صاحبزادہ ڈاکٹرقاری عبدالباسط محمد ) مجمع عبداللہ بن مسعودلتحفیظ القرآن الکریم ،ح العزیزیة ،جدة آج کل بعض حلقوںمیںنمازِتراویح اورقیام اللیل میںقرآن دیکھ کرقراء ت کرنے کارواج ہوگیاہے، عرب ممالک کی بیشترمساجدمیںیہ وباء عام ہوچکی ہے، ظاہر سی بات ہے کہ تراویح کایہ طریقہ حفاظت ِقرآن کے لیے سمِ قاتل سے کچھ کم نہیںاِس سے حفاظتِ قرآن کا ایک اہم ذریعہ متاثر ہوجائے گاکیونکہ حفاظتِ قرآ ن کے لیے دو طریقے اِختیارکیے گئے ہیں،ایک سینہ،دُوسرے صحیفہ۔ پہلاذریعہ تواِسلام کے اِمتیازات میںسے ہے،حفاظتِ قرآن کایہ بے نظیراورعظیم الشان طریقہ پہلی قوموں میں نہیںپایاجاتا،آج اُمت تک اگرقرآن من وعن پہنچاہے تواِس میںصحیفہ سے زیادہ سینہ کادخل ہے اِسی لیے فضیل بن عیاض رحمة اللہ علیہ نے فرمایا : حَامِلُ الْقُرْآنِ حَامِلُ رَْیَةِ الْاِسْلَامِ ''حافظ ِ قرآن درحقیقت اِسلام کاعلمبردار ہے۔''( التبیان: ٥٥) اِس سے اَندازہ لگایاجاسکتاہے کہ پہلاذریعہ حفاظتِ قرآن سینہ بہ سینہ کا کیا مقام و مرتبہ ہے قاضی فضیل بن عیاض رحمة اللہ علیہ کے کہنے کامقصدیہ ہے کہ اگرحفظِ قرآن میں کمی آتی ہے تواِسلام کی شان وشوکت میںکجی آجائے گی،پیش نظرمسئلہ ''نماز میں قرآن دیکھ کرپڑھنا''اِس بات سے صرفِ نظر کرتے ہوئے کہ وہ جائز ہے یانہیں، حفاظت ِقرآن میںحد درجہ مخل ہے کیونکہ اِس کی وجہ سے حفظِ قرآن سے بے اِعتنائی پائی جاسکتی ہے ،اُمت میںحفظِ قرآن کاجو رُجحان پیداہواہے اُس میںکمی آسکتی ہے اورحفاظ میںغفلت اورلاپرواہی پیداہوسکتی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلے گاکہ دین ِاِسلام کایہ اِمتیازملیامیٹ ہوجائے گااورنعوذباللہ قرآن سینوں سے ہٹ کرصرف صحیفوں تک محدودرہ جائے گا۔ مسئلہ کاایک پہلوتویہ ہے جوکہ دینی بھی ہے معاشرتی بھی ہے اورقومی بھی ہے اِس کا دُوسرا پہلویہ ہے کہ آیانمازمیں قرآن دیکھ کرپڑھناجائزہے یانہیں ؟ اِس سلسلے میں کتاب وسنت میں کیا