ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
ماخذ : '' فئی'' مفتوحہ علاقہ کو بھی کہا جاتا ہے اور اُس علاقے کی آمدنی پر بھی ''فے'' کااِطلاق ہو سکتا ہے ١ سورہ ٔ حشر میں ''فئی'' کے مصارف بیان فرمائے ہیں فقرائ، مساکین ،اِبن سبیل (وغیرہ) اور اِس تقسیم اور صَرف کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے (کَیْ لَا یَکُوْنَ دُوْلَةً بَیْنَ الْاَغْنِیَآئِ مِنْکُمْ) ٢ کہ تم میں سے جو دولت منداورغنی ہیں اُن کے درمیان '' دُوْلَةً '' نہ ہوجائے دُوْلَةً کے معنی لینے دینے کے بھی ہیں اور دُوْلَةً اُس چیز کو بھی کہتے ہیں جس کو لیا دیا جاتا ہے۔ بس اِس آیت کے معنی یہ کیے گئے ہیں تاکہ وہ تمہارے تونگروں کے قبضہ میں نہ آجائے۔ (بیان القرآن مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) مختصر یہ کہ یہ آیت ایک بنیادی اُصول کی تعلیم ہے کہ جو چیز ایسی ہے کہ اُس کا نفع عام ہو نا چاہیے ایسا نہ ہو کہ اُس کی منفعت چنداَفراد کے اَندر منحصر ہو کر رہ جائے آج کل کی اِصلاح میں پیداوار اور ذرائع پیداوار چند اَفراد کے اَندر محدود نہ رہنے چاہئیں اِس کے لیے اِسلامی حکومت کا فرض ہو گا کہ جب بھی ایسی صورت پیدا ہو یا پیدا ہونے کا قوی اِمکان ہو وہ مداخلت کر کے ایسا راستہ نکال دے کہ اُس کا نفع دائر سائر رہے ۔ آنحضرت ۖ اور خلفائے راشدین کے بہت سے اِرشادات اور فیصلے اِس کی تشریح کرتے ہیں حضرات ِ ائمہ مجتہدین اور فقہائِ کرام نے اِس اصول کے ماتحت بہت سے اَحکام مرتب فرمائے ہیں اُن کی تفصیل کے لیے مستقل تصنیف کی ضرورت ہے۔ ہمارے پیش نظر تفصیل نہیں ہے ہم صرف نظریات پیش کر رہے ہیں یہاں چند مثالیں پیش کی جا رہی ہیں جن کے ذریعہ اِس اُصول کی بھی وضاحت ہو گی اور عنوان کا تقاضا بھی پورا ہوگا۔ وَاللّٰہُ الْمُوَفِّقُ وَھُوَ الْمُعِیْنُ ۔ تفصیل اِس لیے بھی بے سود ہے کہ حکومت ِ اِسلامیہ کی مجلس ِ شوری کو حق حاصل ہے کہ بیت المال سے متعلق جزوی مدات میں مسلمہ اُصول کے تحت حالات اور وقت کے تقاضے کے بموجب جب ضرورت سمجھے تر میم کر لے۔ ١ کتاب الاموال لابی عبید ص ١٦ ٢ سُورۂ حشر : ٧