ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
قریب وہ لوگ کھڑے ہوںجوصاحب ِعلم اورصاحب ِفہم وذکاء ہیں تاکہ نمازمیںاگرکوئی بھول چوک ہو جائے تویہ اِمام کولقمہ دیںاور بھول چوک کی تلافی ہوسکے۔اگرقرآن دیکھ کرپڑھنے کی اِجازت ہوتی تو نبی کریم ۖ ہرگزیہ نہ فرماتے ۔ اَلغرض آپ کایہ فرمان اِشارے اورکنایے میںقرآن دیکھ کر پڑھنے کی ممانعت پردلالت کرتاہے۔ (٣) نبی کریم ۖنے فرمایا : صَلُّوْاکَمَارََیْتُمُوْنِْ ُصَلِّْ.(بخاری شریف رقم الحدیث : ٦٣١) ''اِس طرح نمازپڑھوجیسے تم لوگ مجھے نمازپڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ '' دورِنبوی کی تیئیس سالہ زندگی میںکہیںیہ ثابت نہیںکہ آنحضرت ۖ نے یاآپ کی موجودگی میںصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نمازمیںقرآن دیکھ کرپڑھاہوحتی کہ اِبتدائی دور میں تو نماز میں بات چیت کرنے کی اِجازت بھی تھی لیکن اُس دورمیںبھی دیکھ کر پڑھنا ثابت نہیں۔ (٤) نبی کریم ۖنے فرمایا : عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِْ وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ .(سُنن اب داود : ٤٦٠٧ ) ''میری سنت (میرے طریقے) کواورخلفائے راشدین کی سنت (کے طریقے) کو لازم پکڑو۔'' عہدِخلفاء راشدین میںبھی کوئی ایسی نظیرنہیںملتی جس سے یہ ثابت ہوتاہوکہ اُن حضرات نے نماز میںقرآن دیکھ کر قراء ت کرنے کی اِجازت دی ہے اَلبتہ سیّدناعمر رضی اللہ عنہ سے ممانعت ضرور ثابت ہے۔حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں: نَہَانَا اَمیرُالمُؤمنینَ عُمَرُ اَنْ یُّؤَمَّ النَّاسَ فِی الْمُصْحَفِ ، وَنَہَانَا اَنْ یَّؤُمَّنَا اِلاَّ الْمُحْتَلِمُ. (کتاب المصاحف، ہل یؤم القرآن ف المصحف: ١٨٩) ''ہمیںاَمیرالمومنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے اِس بات سے منع کیاکہ اِمام قرآن دیکھ کر اِمامت کرے اوراِس بات سے منع کیاکہ نابالغ اِمامت کرے۔''