ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
٭ دُوسرا سوال یہ ہو گا کہ'' جوانی'' میں (جبکہ تجھ میں بہت زور اور طاقت تھی) کیا کیاتھا ؟ کن چیزوں میں جوانی کے اَوقات صرف کیے ؟ کیا وہ کام کرتا رہا جن کے کرنے پر بشارتیں دی گئی تھیں یا اُن کاموں میں لگا رہا جن کے کرنے والا مستحق ِ عذاب ہوتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ قیامت کے دن جب عرش کے سوا کہیں سایہ نہ ہو گا سات طرح کے آدمی عرش کے سائے کے نیچے ہوں گے ،اُن میں سے ایک وہ جس کی نشو ونما اللہ کی یادمیں ہوئی ہو جس نے جوانی خدا کی یاد میں، اَحکام کی تعمیل ، شریعت کی پابندیوں میں گزاری ہو۔ اَفسوس ہے کہ ہمارا زمانۂ جوانی کھیل کود میں گزر جاتا ہے، ہم یہی خیال کرتے ہیں کہ جوانی کازمانہ کھیلنے کاہے حالانکہ یہ خیال سراسر غلط ہے ،اِنسان اِس زمانہ میں مضبوط ہوتا ہے عبادت اچھی طرح بجالا سکتا ہے، بڑھاپے میں سینکڑوں عوارض پیدا ہوجاتے ہیں۔ ٭ تیسرا سوال یہ ہو گا کہ ''مال'' کہاں سے حاصل کیا ؟ ٭ اور چو تھا سوال یہ ہوگا کہ ''کہاں'' خرچ کیا ؟ کیا جائز طرح سے کمایا یا چوری رشوت اور دیگر نا جائز ذرائع سے حاصل کیا، حاصل کرنے کے بعد کن چیزوں پر خرچ کیا، کیا خواہشاتِ نفسانی پورا کرنے میں صرف کیا یا بیواؤں، غریبوں وغیرہ کی اِمداد پر خرچ کیا ؟ بخل اِختیار کیاتھا یا سخاوت ؟ غرض ہر طرح سے سوال ہو گا۔آج کل ہم مال حاصل کرنے میں اِس قدر منہمک ہیں کہ خدا اور رسول ۖ کے اِرشادات کا ذرّہ بھر لحاظ نہیں رہتا، جائز ہویا ناجا ئز ہم بس سمیٹتے چلے جاتے ہیں اور پھر خرچ بھی اُن اُمور پر کرتے ہیں جن سے خدا اور رسول نے منع فرمایا ہے۔ حج، زکوة اور دیگر اچھے اچھے کاموں پر خرچ کرنے میں بخل کرتے ہیں مگر نا جائز اُمور میں بے تحاشا خرچ کر ڈالتے ہیں۔ اللہ ہمیں مال جائز ذرائع سے کمانے اور مناسب جگہوں پر خرچ کرنے کی توفیق دے۔ ٭ پانچواں سوال'' علم'' کے بارے میں ہوگا کہ جو پڑھا تھا اُس پرکیاعمل کیا ؟ ١ دُوسروں کو کیا بتایا اور خود کیا کیا ؟ کتابوں میںایسے عالِم کی بہت خر ابیاں لکھی ہیں جو بے عمل ہوتا ہے، علم کے ١ مشکوة شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٥١٩٧