ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
اَندر نمازسے غافل کرنے والی بہت سی خرابیاںہیں مثلاً قرآن پکڑنا،اَوراق پلٹنا اورقرآن کی سطروںکودیکھناحالانکہ مصلی کو اِس بات کاحکم دیاگیاہے کہ وہ سجدہ کی جگہ پردیکھے اوریہ کہ اپنے دونوں ہاتھ سینے پرر کھے۔ '' یہ دونوںیعنی شیخ اِبن بازاورشیخ اِبن جبرین رحمہمااللہ بھی اِعتراف کررہے ہیں کہ نماز میں قرآن دیکھ کرپڑھنے سے خشوع وخضوع باقی نہیںرہتااوریہ کہ اِس میں اِشتغال ہے یعنی باربارکی غیرضروری حرکت ہے جونمازکی رُوح کے خلاف ہے جیسے قرآن کو پکڑنا،اَوراق پلٹنا،قرآن کی سطروں کی طرف دیکھناوغیرہ جبکہ نمازمیںتونمازی کویہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ قیام کی حالت میںسجدہ کی جگہ پر نظر رکھے،اگرقرآن دیکھ کرپڑھے گا تواِس حکم کی صریحاًخلاف ورزی ہوگی کیونکہ وہ سجدہ کی جگہ کے بجائے قرآنِ مجید کے اَوراق اور سطروںکودیکھ رہا ہوگاجبکہ نمازتومومن کی معراج ہے،اللہ سے ملاقات کا ذریعہ ہے،کون چاہے گاکہ اُس کی یہ ملاقات نامکمل اور ناتمام ہو ۔ اِمام اِبن حزم رحمة اللہ علیہ کافتوی : ولایحل لاحد ان یوم وہوینظرمایقرا بہ فی المصحف لا فی فریضة ولانافلة فان فعل عالمابان ذلک لایجوز بطلت صلاتہ وصلاة من ائتم بہ عالما بحالہ عالما بان ذلک لایجوز.(المحلی: ٣/١٤٠ ) ''کسی ایسے شخص کے لیے اِمامت کرناجائزنہیںہے جوقرآن میںدیکھ کر قراء ت کررہا ہو،نہ فرض نمازمیںاورنہ نفل نمازمیں،اگرکسی شخص نے ایساکیایہ جانتے ہوئے کہ یہ جائزنہیں اُس کی نمازباطل ہوجائے گی اوراُس کی اِقتداء میں جو نماز پڑھ رہا ہے اُس کی نمازبھی باطل ہوجائے گی جبکہ اُسے اِمام کی حالت کاعلم ہوکہ وہ نمازکے منافی کام کررہاہے۔'' علامہ اَلبانی رحمة اللہ علیہ کافتوی : شیخ اَبواَنس محمد بن فتحی آل عبدالعزیز اورشیخ عبدالرحمن محمود بن محمد الملاح نے اپنی کتاب