ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
''قرآن کی نگہداشت کرو، اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میںمیری جان ہے، یقینا قرآنِ کریم رُخصت ہونے اورسینوںسے نکل جانے میں اُونٹ کے اپنے بندھن سے بھاگنے اوررُخصت ہوجانے سے زیادہ تیزہے۔'' ''نمازمیں قرآن دیکھ کرپڑھنا''اَقوالِ سلف کی نظرمیں : اِمام اَبوداود رحمة اللہ علیہ نے''کتاب المصاحف''میںقرآن دیکھ کرنمازپڑھنے کے حوالے سے ایک باب قائم کیاہے : ہل یوم القرآن ف المصحفجس میں صحابہ، تابعین اورتبع تابعین کے مختلف آثارنقل کیے ہیںاِس کے بعد وقد رخص فی الامامة فی المصحف کاعنوان لگاکر اُن حضرات کے آثارنقل کیے ہیں جنہوں نے نمازمیںقرآن دیکھ کرپڑھنے کی اِجازت دی ہے۔اِمام اَبوداودنے اِن کوپہلے ذکر کیا ہے جن آثارمیں ممانعت ہے اورجن آثارمیںاِجازت ہے اُنہیں بعد میں ۔اِس سے معلوم ہوتاہے کہ وہ بھی ممانعت اورعدمِ جوازکے قائل ہیںاورپھر وقد رُخص کالفظ اِستعمال کیاہے یہ بتانے کے لیے کہ نمازمیںقرآن دیکھ کرپڑھنے کی اِجازت اگرہے تووہ عمومی نہیںہے بلکہ بوقت ِمجبوری ہے ۔ذیل میںمذکورہ باب سے چنداہم آثارکونقل کردینااِستفادے سے خالی نہیں۔ (١) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیںکہ ہمیںاَمیرالمومنین عمربن خطاب نے اِس بات سے منع کیاکہ اِمام قرآن دیکھ کراِمامت کریںاوراِس بات سے منع کیاکہ نابالغ اِمامت کرے : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضَِ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَانَا اَمِیْرُالْمُوْمِنِیْنَ عُمَرُاَنْ یَّؤُمَّ النَّاسَ فِی الْمُصْحَفِ وَنَہَانَا اَن یَّؤُمَّنَا اِلَّا الْمُحْتَلِمُ۔ (٢) قتادہ ،سعیدبن المسیب رحمةاللہ علیہ سے نقل کرتے ہیںکہ اُنہوںنے فرمایا اگرقیام اللیل میںپڑھنے کے لیے مصلی کو کچھ یادہے تووہی باربارپڑھے لیکن قرآن دیکھ کرنہ پڑھے۔ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : اِذَا کَانَ مَعَہ مَایَقُوْمُ بِہ لَیْلَہُ رَدَّدَہ وَلَایَقْرَُ فِی الْمُصْحَفِ ۔ (٣) لیث، مجاہدرحمة اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیںکہ وہ قرآن دیکھ کرنمازپڑھانے کو مکروہ