ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
بلاضرورت کے۔ اوریہ بھی اِحتمال ہے کہ راوی کایہ قول ''کہ ذکوان رمضان میں لوگوں کی اِمامت کرتے تھے اورقرآن دیکھ کرپڑھتے تھے''دو الگ الگ حالتوں کی خبر دیناہے،یعنی ذکوان رمضان میںلوگوںکی اِمامت کرتے تھے اورنماز سے باہر قرآن دیکھ کرپڑھتے تھے۔'' علامہ کاسانی رحمة اللہ علیہ یہ کہناچاہتے ہیںکہ راوی کایہ قول کہ''وہ قرآن دیکھ کرپڑھتے تھے'' یہ نمازکی حالت کے بارے میںنہیںہے بلکہ راوی نے اِس طرح سے ذکوان کاتعارف کرایاہے کہ وہ ناظرہ خواںتھے۔ اِسی طرح کی بات علامہ عینی رحمة اللہ علیہ نے بھی کہی ہے چنانچہ فرماتے ہیں : اثر ذکوان ان صح فہومحمول علی انہ کان یقرا من المصحف قبل شروعہ فی الصلاة ا ینظرفیہ ویتلقن منہ ثم یقوم فیصلی ، وقیل مادل فانہ کان یفعل بین کل شفعین فیحفظ مقدار ما یقرا من الرکعتین ، فظن الراوی انہ کان یقرا من المصحف.(البنایة: ٢/٥٠٤ ) ''اِس اَثرکواگرصحیح مان لیاجائے تواِس بات پرمحمول ہوگاکہ ذکوان نماز شروع کرنے سے پہلے قرآن دیکھتے تھے پھرذہن نشین کرکے نماز پڑھاتے تھے،ذکوان ہر دو رکعت بعدیہ عمل کرتے اوراگلی دورکعت میں جتناپڑھناہوتاوہ یادکرلیتے،اِسی کو راوی نے اِس طرح نقل کردیاکہ وہ قرآن دیکھ کرقراء ت کرتے تھے۔'' علامہ کاسانی اورعلامہ عینی رحمة اللہ علیہماکی بات کی تائیداُس اَثرسے بھی ہوتی ہے جسے حافظ اِبن حجر رحمة اللہ علیہ نے'' التلخیص الحبیر''میںاوراِمام شوکانی رحمة اللہ علیہ نے ''نیل الوطار'' میں ذکر کیا ہے اِس اَثرمیںقرآن دیکھ کرپڑھنے کی بات ہے ہی نہیں۔ عن ابن اب ملیکة انہم کانوا یاتون عائشة باعلی الوادی ہو وعبید بن عمیر والمسور بن مخرمة وناس کثیر فیومہم ابوعمر و مولی عائشة ، وابوعمرو