ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
ذکرکیاہے : وَکَانَتْ عَائِشَةُ یَؤُمُّہَا عَبْدُہَا ذَکوَانُ مِنَ الْمُصْحَفِ. ١ ''سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اُن کے غلام ذکوان قرآن دیکھ کرنمازپڑھاتے تھے۔'' یہی روایت مصنف اِبن اَبی شیبہ میںاِس طرح ہے : کَانَ یَؤُمُّ عَائِشَةَ عَبْد یَقْرَاُ فِی الْمُصْحَفِ.(رقم الحدیث : ٧٢٩٣ ) ''سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کواُن کے غلام ذکوان نماز پڑھاتے تھے اوروہ قرآن دیکھ کر قراء ت کرتے تھے۔'' اِس اَثرکے متعلق علامہ اَلبانی رحمةاللہ علیہ نے لکھاہے : وَمَاذُکِرَ عَنْ ذَکْوَانَ حَادِثَةَ عَین لَاعُمُوْمَ لَہَا.(فتح الرحمن: ١٢٤ ) ''اوراُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے لیے سیّدنا ذکوان کی اِمامت کا جو واقعہ ذکر کیا جاتا ہے وہ ایک جزوی اورخصوصی واقعہ ہے عمومی نہیںہے۔'' علامہ کاسا نی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا : واماحدیث ذکوان فیحتمل ان عائشة ومن کان من اہل الفتوی من الصحابة لم یعلموا بذلک وہذا ہوالظاہر بدلیل ان ہذا لصنیع مکروہ بلاخلاف ولو علموا بذلک لما مکنوہ من عمل المکروہ فی جمیع شہر رمضان من غیر حاجة ، ویحتمل ان یکون قول الراوی کان یوم الناس فی شہر رمضان وکان یقرا من المصحف اخبارا عن حالتین مختلفین ای کان یوم الناس فی رمضان وکان یقرا من المصحف فی غیرحالة الصلاة. ٢ ''سیّدناذکوان والی حدیث میںاِحتمال ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اوردیگر صحابہ کومعلوم نہ ہواہوکہ وہ دیکھ کرپڑھ رہے ہیں اوریہی مناسب بھی معلوم ہوتا ہے اِس کی دلیل یہ ہے کہ(نمازمیں) قرآن دیکھ کر پڑھنا بالاتفاق مکروہ ہے ا گراُنہیں اِس حالت کاپتہ ہوتاتوہرگزایک مکروہ فعل کی اِجازت نہ دیتے وہ بھی پورے مہینے ١ بخاری شریف باب امامة العبد والمولی ٢ بدائع الصنائع ٢/١٣٣ ،١٣٤