ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
قرار دیتے تھے اِس وجہ سے کہ اِس میںاہلِ کتاب سے تشبہ ہے۔ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مجَاہِدٍ اَنَّہ کَانَ یَکْرَہُ اَنْ یَّتَشَبَّہُوْا بِاَہْلِ الْکِتَابِ یَعْنِیْ اَنْ یَّؤُمَّہُمْ فِی الْمُصْحَفِ ۔ (٤) اعمش، اِبراہیم رحمةاللہ علیہ سے نقل کرتے ہیںکہ اہلِ علم قرآن دیکھ کرنماز پڑھانے کو سخت ناپسندکرتے تھے کیونکہ اِس میںاہلِ کتاب سے تشبہ ہے۔ عَنِ الْاَعْمَشِ عَنْ اِبْرَاہِیْمَ قَالَ : کَانُوْایَکْرَہُوْنَ َنْ یَّؤُمَّ الرَّجُلُ فِ الْمُصْحَفِ کَرَاہِیَةً شَدِیْدَةً َن یَّتَشَبَّہُوْا بَِہْلِ الْکِتَابِ۔ اِس کے علاوہ بھی اوربہت سے آثاراِمام اَبوداودنے نقل کیے ہیں،مزیدتفصیل کے لیے کتاب المصاحف (١٨٩،١٩٠،١٩١)کی طرف رُجوع کیاجائے۔ (٥) خطیب بغدادی رحمة اللہ علیہ نے اپنی تاریخ میںعماربن یاسررضی اللہ عنہماکا اَثرنقل کیاہے کہ وہ اِس بات کوناپسندکرتے تھے کہ کوئی رمضان کے مہینے میں لوگوںکو نماز پڑھائے اورقراء ت قرآن میںدیکھ کرکرے اورفرماتے تھے کہ یہ اہلِ کتاب کاعمل ہے۔ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍکَانَ یَکْرَہُ اَن یَّؤُمَّ الرَّجُلُ النَّاسَ بِاللَّیْلِ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ فِی الْمُصْحَفِ قَالَ ہُوَ مِنْ فِعْلِ اَہْلِ الْکِتَابِ.(تاریخ : ٩/١٢٠ ) معلوم ہواکہ اکثراہلِ علم نے اِس کوباطل گرداناہے۔بعض علماء نے اگرکچھ نرمی برتی بھی ہے تو بلاضرورتِ شدیدہ کے جائزکسی نے نہیںکہاہے۔علامہ کاسانی فرماتے ہیں : اِنَّ ہٰذَا الصَّنِیْعَ مَکْرُوْہ بِلَاخِلَافٍ ١ نمازمیںقرآن دیکھ کر پڑھنابالاتفاق مکروہ ہے۔'' پھربھی چونکہ سلف میں سے بعض نے اِجازت دی ہے(قطع نظراِس کے کہ وہ اِجازت ضرورت ِشدیدہ کی وجہ سے ہے یابلاضرورت بھی اِجازت ہے)اِس لیے کچھ لوگ جوازکے قائل ہوئے ہیں اوراِستدلال میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکاعمل پیش کرتے ہیں۔ اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ نے تعلیقاً ١ بدائع الصنائع: ٢/١٣٣