ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
ہدایات ہیں ؟ سلف صالحین نے کیارہنمائی فرمائی ہے ؟ کتب ِفقہ میںکیاحکم ہے ؟ یہ ایک مفصل گفتگوہے جس کو ہم آئندہ صفحات میںحتی الامکان سمیٹنے کی کوشش کریںگے۔ ''نمازمیںقرآن دیکھ کرپڑھنا''قرآن واحادیث کی نظرمیں : (١) قرآنِ مجید میں ہے(فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَالْمَسْجِدِالْحَرَامِ) ١ '' اب آپ اپنارُخ مسجدِحرام کی سمت کرلیں۔'' بارہا یہ دیکھاگیاہے کہ قرآنِ مجیداِمام کے دائیں طرف رکھاہوا ہوتاہے، سورئہ فاتحہ سے فراغت کے بعداِمام دائیں جانب رکھے گئے قرآنِ مجید کی طرف متوجہ ہوتا ہے اِس طورپرکہ پیچھے سے دیکھنے والااچھی طرح یہ محسوس کرتاہے کہ اِمام کاچہرہ بالکل سیدھے قبلہ کی طرف نہیں ہے بلکہ دائیں جانب رکھے ہوئے قرآنِ مجیدکی طرف ہے حالانکہ اِستقبالِ قبلہ میںمرکزی کردار چہرے کے اِستقبال کاہوتاہے کیونکہ چہرہ ہی پورے اِنسانی ڈھانچے کی نمائندگی کرتا ہے اگر چہرے کااِستقبال نہ ہوتو بے رُخی اورعدم دلچسپی کااِحساس ہوتاہے جبکہ یہ تواِنابت اورکمالِ توجہ کامقام ہے،یہ الگ بات ہے کہ صرف ڈھانچے اورسینے کااِستقبال بھی کافی ہوسکتاہے لیکن کمالِ اَدب یہی ہے کہ ایک ایک عضوکا اِستقبال ہوچنانچہ کمالِ توجہ کی اِس حد کو ملحوظ رکھ کر شیخ اِبن باز رحمة اللہ علیہ نے لکھاہے : یَتَوَجَّہُ الْمُصَلِّْ ِلَی الْقِبْلَةِ یَنْمَاَ کَانَ بِجَمِیْعِ بَدَنِہ. ٢ ''مصلی جہاںکہیںبھی ہو اِستقبالِ قبلہ ضروری ہے، بدن کے ایک ایک عضوکے ساتھ''۔ (٢) نبی کریم ۖنے فرمایا : لِیَلِنِْ مِنْکُمْ ُولُوالَحْلَامِ وَالنُّہٰی. (مسلم شریف رقم الحدیث ٤٣٢) ''نمازمیں میرے قریب وہ لوگ کھڑے ہوں جوسمجھداراورصاحب ِعلم ہیں۔'' اگرقرآن دیکھ کرپڑھنے کی اِجازت ہوتی توپھراِس حدیث کاکوئی مطلب ہی نہیں بنے گا اِس لیے کہ نبی کریم ۖ کایہ فرمان درحقیقت اُمت کے لیے یہ تعلیم تھی کہ اِمام کے پیچھے اوراِمام کے ١ سُورة البقرة : ١٤٤ ٢ ہدایة الحائرین،صفة صلاة النبی:297