ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
متعلق فرمان بھیجا کہ اپنے اپنے مقامات میں نمازِ تراویح کو رواج دیں اور مدینہ منورہ میں نمازِ ترایح کے لیے دو اِمام مقرر کیے، ایک مردوں کی جماعت کے لیے دُوسرا عورتوں کی جماعت کے لیے۔ ١ یہ چیزیں حفظ ِقرآن کے رواج کا بہترین ذریعہ بنیں۔ (٤) تمام ممالک ِمفتوحہ میں ہر جگہ قرآن شریف کا درس جاری کیا، معلم مقرر کیے اُن کے وظیفے معین فرمائے، خاص مدینہ میں چھوٹے چھوٹے بچوں کی تعلیم کے لیے جو مکتب تھے اُن کے معلّموں کا وظیفہ پندرہ درم ماہوار تھا۔ ٢ (٥) بدوؤں میں قرآنِ مجید کی جبری تعلیم رائج کی، اَبوسفیان نامی ایک شخص کو چند آدمیوں کے ساتھ اِس کام پر مقرر کیا کہ قبائل اَعراب میں دورہ کریں اور ہر شخص کااِمتحان لیں جس کو قرآنِ مجید بالکل یاد نہ ہو اُس کو سزا دیں۔ ٣ (٦) حضرت معاذ بن جبل اور حضرت عبادہ بن صامت اور حضرت اَبو الدرداء کو ملک ِشام کی طرف بھیجا اور فرمایا پہلے حمص جاؤ وہاں کچھ دنوں کے لیے قیام کر کے تعلیمِ قرآن کا نظام درست کرنے کے بعد تین میں سے ایک حمص میں رہ جائے، ایک دمشق جائے ایک فلسطین میں، ایسا ہی ہوا حضرت عبادہ حمص میں حضرت اَبوالدردا دمشق میںاور حضرت معاذ بن جبل فلسطین میں رہے۔ (٧) حضرت اَبوالدردا روزانہ فجر کی نمازکے بعد جامع مسجد دمشق میں بیٹھ جاتے اور درسِ قرآن دیتے تھے، دس دس آدمیوں کی جماعت کردی تھی اور ہر جماعت پر ایک اُستاذ مقرر کیا تھا اُن اَساتذہ کی نگرانی خود کرتے تھے اور مخصوص طلبہ کو خود ہی پڑھاتے بھی تھے ایک روز شمار کیا تو معلوم ہوا کہ سولہ ہزار آدمی روزانہ درسِ قرآن میں شریک ہوتے تھے۔ (ملل و نحل لابن حزم) ١ طبقات ج ٣ ٢ سیرت العمرین لابن الجوزی ٣ اصابہ