ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
کرے گا ؟ اُس نے کہا کہ اے اَمیر المومنین ! سزا دینے میں جلدی نہ کیجیے، میں نے صرف ایک گناہ کیا لیکن آپ نے تین گناہ کیے : اَوّل یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (وَلَا تَجَسَّسُوْا) کہ کسی کے عیب کا تجسس نہ کرو،اور آپ نے کیا۔دوم یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (وَأْتُوالْبُیُوْتَ مِنْ اَبْوَابِھَا)کہ گھروں میں دروازے کی طرف سے جاؤ، اور آپ میرے مکان میں پشت کی دیوار سے آئے، سوم یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے(یٰآاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰی اَھْلِھَا) کہ کسی کے گھر میں بغیر اُس کی اِجازت کے نہ جاؤ ،اور آپ میرے گھر میں بغیر میری اِجازت کے آئے۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ اچھا اگر میں معاف کر دُوں توتجھ سے کچھ نیکی ظاہر ہوگی ؟ اُس نے کہا ہاں اَمیر المومنین پھر کبھی ایسا نہ کروں گا۔ '' ( سیرت خلفائِ راشدین ص ١١٨) فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کی شخصیت پر قرآنِ کریم کابے حد اَثر تھا، آپ کے اِیمان لانے کا واقعہ مشہور ہے، آپ گزشتہ اَوراق میں پڑھ چکے ہیں کہ آپ نے سورۂ طہٰ کا اِبتدائی حصہ پڑھا تو اِس سے قدر متاثر ہوئے کہ فورًا بارگاہِ رسالت میں پہنچ کر اِیمان قبول کر لیا، اِیمان لانے کے بعد قرآنِ کریم سے اِس قدر لگاؤ اور تعلق ہو گیا تھا کہ جب کوئی شخص آپ کے سامنے کوئی آیت پڑھ دیتاتھا تو آپ سرِ تسلیم خم کردیتے تھے، صحابہ کرام میں آپ کے متعلق یہ بات معروف ومشہور تھی کَانَ وَقَّافًا عِنْدَ کِتَابِ اللّٰہِ آپ کتاب اللہ کے اَحکام کے آگے سب سے زیادہ گردن ڈال دینے والے تھے۔ قرآنِ پاک پڑھتے تھے تو بے اِختیار گریہ طاری ہوجاتا تھا (پیچھے آپ اِس کے بہت سے واقعات ملاحظہ فرما چکے ہیں) ۔ آپ ہی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے جنگ ِ یمامہ میں سات سو حفاظ ِ کرام کی شہادت کے بعد حضرت اَبو بکر رضی اللہ عنہ کو قرآنِ کریم کی کتابت اور اُس کی جمع و تدوین کی طرف متوجہ کیا اور بہ اِصرار اُنہیں اِس پر راضی کیا، اگر کہا جائے کہ موجودہ شکل میں قرآنِ کریم کا ہمارے پاس ہونا فاروقِ اعظم کا صدقہ ہے تو اِس میں کوئی مبالغہ نہیں ہوگا۔