ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
اِتنی بات کرکے آپ منبر شریف سے اُتر آئے، آپ واپس جا رہے تھے کہ راستے میں ایک قریشی عورت آپ کے پاس آئی اور کہنے لگی اَمیر المومنین آپ نے لوگوں کو چارسو درہم سے زیادہ مہر مقرر کرنے سے منع کر دیا ہے۔ آپ نے فرمایا توکیا ہوا ؟ وہ کہنے لگی اَوَ مَا سَمِعْتَ مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فِی الْقُرْآنِ کیا آپ نے وہ حکم نہیں سنا جو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اُتارا ہے ؟ آپ نے پوچھا وہ کیا حکم ہے ؟ وہ بولی کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کا یہ اِرشاد نہیں سنا : (وَاٰتَیْتُمْ اِحْدٰہُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَأْخُذُوْا مِنْہُ شَیْئًا اَتَأْخُذُوْنَہ بُہْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا )اگر تم ایک بیوی کے بدلے دُوسری بیوی سے نکاح کرنا چاہتے ہو اور اُن میں سے ایک کو ڈھیر سارا مہر دے چکے ہوتو اِس میں سے کچھ واپس نہ لو، کیا تم بہتان لگا کر اور کھلا گناہ کر کے (مہر) واپس لو گے ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سنا تو فورًا اللہ کے حضور میں عرض کیا کہ یا اللہ ! عمر کو معاف فرما، ہر آدمی (اپنے معاملہ میں) عمر سے زیادہ سمجھ دار ہے، پھر آپ راستے ہی سے واپس پلٹے، منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا لو گو ! میں نے تمہیں عورتوں کامہر چار سو درہم سے زیادہ مقرر کرنے سے منع کیا تھا اب میں یہ حکم دیتاہوں کہ جو شخص بھی خوش دلی کے ساتھ اپنے مال میں سے جتنا مال بھی مہر میں دینا چاہے وہ دے دیا کرے۔ '' ١ (٣) حضرت مولانا عبد الشکور فاروقی لکھنوی رحمة اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : ''(حضرت عمر فاروق ) ایک شب کو گشت کر رہے تھے، ایک گھر سے گانے کی آواز آئی پشت کی دیوار سے چڑھ کر آپ گھر کے اَندر گئے تو دیکھا کہ ایک شخص ہے جس کے پاس ایک عورت بھی بیٹھی ہوئی ہے اور شراب بھی رکھی ہوئی ہے، آپ نے فرمایا : اے دُشمن ِدین ! کیا تو یہ سمجھتا تھا کہ باوجود اِن معاصی کے اللہ تیری ستر پوشی ١ مناقب عمر للامام اِبن الجوزی ص ١٤٩ طبع دارُالکتب العلمیہ بیروت