ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
عوف مال کی کثرت کے سبب آخر میں گھسٹتے گھسٹتے جنت میں پہنچیں گے،اِس پرحضرت عبد الرحمن بن عوف نے فرمایا کہ اے اُم المومنین ! تم گواہ رہنا کہ میں نے سب مال اُونٹوں سمیت اللہ کے واسطے دے دیا اور لانے والے تمام غلام آزاد کیے تاکہ اِن کی بدولت میں جنت میں آسانی سے پہنچا جاؤں (کیمیائے سعادت اِمام غزالی و تاریخ ِصحابہ حالات حضرت عبد الرحمن بن عوف ) (٨) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اَشرفیوں کی دو تھیلیاں روانہ کیں جن کی کل تعداد ایک لاکھ اَسی ہزار تھی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے طباق منگا کر سارے محلہ میں وہ اَشرفیاں تقسیم کر دیں، آپ کی خادمہ حاضر ہوئیں اور عرض کرنے لگیں کہ کئی روز سے گھر میں سالن نہیں پکا روزانہ روٹی بغیر گوشت کے کھائی جاری ہے کچھ پیسے دے دیجئے تاکہ بازار سے کچھ گوشت خرید لاؤں، آپ نے فرمایا اگر پہلے سے تم آتیں تو ضرور تجھے کچھ پیسے دے دیتی لیکن اب تو میرے پاس کچھ بھی نہیں بچا جو میں تجھے دے دُوں۔ (کیمیائے سعادت و حلیة الاولیاء ) (٩) حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ذمہ کچھ قرض تھا جب حضرت اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہواتو آپ نے اَسی ہزار اَشرفیاں حضرت حسن کو دے دیں تاکہ وہ اپنا قرض اَدا کردیں۔ (١٠) اَمیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ ایک روز رو رہے تھے لو گوں نے آپ سے رونے کا سبب دریافت کیا تو فرمایا کہ آج سات روز سے کوئی مہمان میرے گھر نہیں آیا اِس لیے رو رہا ہوں۔ (١١) حضرت یحییٰ بن زکریا علیہما السلام نے اِبلیس کو دیکھا فرمایا تو سب سے زیادہ دُشمنی کس کے ساتھ رکھتا ہے اور سب سے زیادہ دوستی کس کے ساتھ رکھتا ہے ؟ اِبلیس نے کہا بخیل عبادت گزار کو بہت چاہتا ہوں اور اُس سے زیادہ دوستی رکھتا ہوں کہ وہ بیچارہ دن رات عبادت میں جان مارتا ہے اور بخیلی اُس کی تمام عبادتوں کوکھو دیتی ہے اور فاسق سخی کو زیادہ دُشمن رکھتا ہوں کہ وہ خوب کھاتا ہے اور خوب مزے اُڑاتا ہے اور میں ڈرتا ہوں کہ کہیں اللہ تعالیٰ اُس کی سخاوت کے ساتھ اُس پررحم نہ کردے اور مرتے وقت اُس کو توبہ کی توفیق نہ دے دے۔ (کیمیائے سعادت) اِمام غزالی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ مال کا ایک حجاب ہے جو کہ دل کو اپنی طرف مشغول رکھتا