ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
ہے اور جب تک دل ہر طرح سے فارغ نہ ہو آدمی صراطِ مستقیم پرنہیں چل سکتا اِس لیے صراطِ مستقیم پرچلنے کی خواہش رکھنے والے کو لازم ہے کہ اپنے پاس سے قدرِ حاجت کے سوا باقی مال کو اُٹھا دے اور اپنے پاس سے دُور کر دے کیونکہ ضورت کے مقدار مال رکھنا مشغولیت میں داخل نہیں اور جوشخص ایسا ہے کہ اپنے پاس کچھ نہیں رکھتا اور خدا کے واسطے ہی محنت کرتا ہے تو اُس کی راہ طے ہو جائے گی۔ فرمایا رسول اللہ ۖ نے دُنیا اور جو کچھ اُس میں ہے وہ سب ملعون ہے مگر وہ ملعون نہیں جواِس میں خدا تعالیٰ کے لیے ہو۔ ١ (١٢) حضرت اُویس قرنی رحمة اللہ علیہ دُنیا سے اِس قدر بیزارتھے کہ اُن کی قوم اُن کو دیوانہ سمجھتی تھی، فجر کی نماز کے لیے اَوّل وقت باہر نکلتے تھے اور عشاء کی نماز کے بعد آتے، راستہ سے چھواروں کی گٹھلیاں اُٹھا کر کوٹ کر کھایا کرتے تھے اور اُن کے کپڑوں کا یہ حال تھاکہ کوڑی پر سے چیتھڑے اُٹھالیتے اور اُن کو دھو کر اور سی کر پہن لیتے تھے، لڑکے اُن پر پتھر پھینکتے توآپ فرماتے کہ چھوٹے چھوٹے پتھر مارا کرو تاکہ طہارت ختم نہ ہو اور نماز سے نہ رُک جاؤں ۔ (کیمیائے سعادت) حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم جس نے مال کو دوست اور محبوب رکھا حق تعالیٰ نے اُس کو ذلیل کیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک درہم ہاتھ پررکھ کر فرمایا کہ تو وہ چیز ہے جب تک تو میرے ہاتھ سے نہ نکلے مجھے فائدہ نہ دے۔ حضرت یحییٰ بن معاذ رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ روپیہ پیسہ بچھو ہیں اِن کو ہاتھ نہ لگاؤ جب تک اِن کامنتر نہ سیکھو ورنہ اُس کا زہر تمہیں ہلاک کردے گا۔ لوگوں نے پوچھا کہ اِس کا منترکیا ہے ؟ فرمایا حلال آمدنی اور ضروری خرچ۔ (جاری ہے) ١ صحیح حدیث میں ہے : اَلدُّنْیَا مَلْعُوْنَة مَلْعُوْن مَا فِیْھَا اِلَّا ذِکْرَ اللّٰہِ۔