ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2016 |
اكستان |
|
جبرئیل علیہ السلام کی یہ بات سن کر بے خود ہو گئے اُن کی زبان پر بے اِختیار یہ کلمہ جاری ہوا اَنَا عَنْ رَبِّیْ رَاضٍ، اَنَا عَنْ رَبِّیْ رَاضٍ میں اپنے رب سے ہرحال میں راضی ہوں، میں اپنے رب سے اب بھی راضی ہوں ۔اِس سے زیادہ تفصیل دیکھنی ہو تو سورة اللیل کی تفسیر میں مطالعہ فرمائیں۔ (٤) ایک مرتبہ حضور ۖ نے غریب مسلمانوں کی فاقہ کشی دُور کرنے واسطے مسلمانوں میں چندہ کی تحریک فرمائی، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے مکان کے اَندر جھاڑو دے کر جو کچھ آپ کے گھر میں تھا سب حضور ۖ کی خدمت میں حاضر کر دیا۔ آپ ۖ نے دریافت فرمایا کہ کیا لائے اور کیا گھر میں چھوڑا ؟ عرض کیا گھر میں صرف اللہ کا نام چھوڑا اور اُس کے سوا کچھ نہیں چھوڑا جوکچھ تھا وہ سب جھاڑو دے کر لے آیا ہوں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھر کا آدھا سامان لے کر حضور ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ چار ہزار اَشرفیاں لے کر حضور ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ دس ہزار اَشرفیاں لے کر حاضر ہوئے ، عاصم بن عجلان رضی اللہ عنہ سو و سق کھجوریں لے کر حاضر ہوئے، ایک مسکین صحابی جن کے پاس کچھ نہ تھا رات بھر ایک زمیندار کے کھیت میں مزدُوری کی اور سیر ڈیڑھ سیر کھجوریں لے کر چندہ دینے کے لیے حاضر ہوئے اور حضور ۖ کی خدمت میں عرض کرنے لگے کہ حضور ۖ میرے پاس کچھ نہ تھا لیکن آپ کی تعمیل اور اِرشاد میں اور شوقِ ثواب میں، مزدُوری کرکے یہ حقیر چندہ پیش کرتا ہوں اِس کو قبول فر ما لیجیے۔ آنحضرت ۖ نے نہایت خوشی کے ساتھ قبول فرمایا۔ (تفسیر دُرِّ منثور) (٥) ایک مرتبہ حضرت اِبن عمر بیمار ہوئے اور بحالت ِ مرض آپ کے دل نے اَنگورکھانے کی فرمائش کی، اُن کی بیوی نے ایک در ہم کے اَنگور بازار سے منگائے ،راستہ میں ایک مسکین پیچھے لگ گیا اِدھر اَنگور حضرت اِبن عمر کے سامنے رکھے گئے اُدھر سائل نے سوال کیا، سائل کی آواز سنتے ہی حضرت اِبن عمر نے وہ تمام اَنگور سائل کو دے دیے، بیوی نے دوبارہ خادم کو ایک درہم دے کر اَنگور منگائے تو وہی سائل دُوسری مرتبہ آکر سوال کرنے لگا، آپ نے کھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ سائل کی آواز کان میں پہنچی، اَنگوروں کے اُوپر سے فورًا ہاتھ اُٹھا لیے اور بے قرار ہو کر فرمایا دیکھو سائل آیا سائل