ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
سے بھی کم عرصہ گزراتھاکہ اُنہوں نے اِسلام کو دُنیا بھر کے بیشتر خطوں تک پہنچادیا،اِس مہم میں پیش آنے والی معرکہ آرائیوں میں اُن عربوں نے جس دیدہ وری اورجان و تن سے بے پروائی کا مظاہرہ کیا اُسے دیکھتے ہوئے صاف پتہ چلتا ہے کہ محمد ۖ نے اپنے دین پر کسی کوبھی زبردستی اِیمان لانے پر مجبور نہیں کیاتھا بلکہ اُنہوں نے اِنتہائی خوش دلی،اِطمینانِ قلب اوربرضاورغبت اِسلام قبول کیاتھا اور یہی وجہ تھی کہ اُنہو ں نے اِس دین کے تحفظ کی خاطر آپ کی زندگی میں بڑی سے بڑی قربانیاں ہنستے کھیلتے دیں اور آپ کی وفات کے بعد بھی دُنیا کے کسی بھی کافرومشرک اور وقت کے ظالم و جابربادشاہ کا سرِپُرغروراُن کے اِیمانی جلال اور طاقت و قوت کے سامنے بلند ہونے کی جرأت نہ کرسکا۔ پھر بعد کے زمانوں میں جب اپنی سیہ کاریوں اور عملی زوال کی وجہ سے مسلمانوں کی سیاسی برتری جاتی رہی اور دُنیا بھر سے اُن کی حکومت و سیادت چھین کر قدرت نے غیروں کے ہاتھوں میں تھما دی،تاتاریوں نے مسلمانوں کو تہہ وبالاکیا،صلیبیوں نے مکروسازش اور ظلم و جور کے کھیل کھیلے اور اب گزشتہ صدی سے سامراجیت دُنیا پر اپنا نقشہ جمائے اور مسلمانوں اور اِسلام کے خلاف مصروفِ تدبیر ومنصوبہ بند ہے اور مجموعی طورپر مسلمانوں کی کوئی ظاہری طاقت و قوت نہیں،نام نہاد اِسلامی مملکتوں میں اِنتشار و خلفشار ہے،مسلم قیادت جاں بلب ہے،مسلمانوں کے علمی و سائنسی سوتے تقریبًا خشک ہو چکے ہیں،عالمی معیشت سامراجی نظام کے علم برداروں کے ہاتھ میں ہے،عالمی سیاست کی گاڑی اُن ہی کی بنائی ہوئی پٹری پر چل رہی ہے،دُنیا بھر کو قرض فراہم کرنے والا عالمی بینک اُن کے پاس ہے، تہذیب وثقافت اور ترقی و عروج کے ہزار وسائل،نعرے،منزلیں اور سنگ ہاے میل خوش قسمتی سے اُن کی پابوسی کر رہے ہیں مگر اِس سب کے باوجود کوئی بتائے کہ کیا دُنیا بھر کی مسلمان نسل اپنے دین کو چھوڑ کر دُوسرے مذہب کی طرف رُخ کر رہی ہے،جبکہ دُنیابھر کے ملکوں میں اِسلام کا مطالعہ کرنے والوں، اُس کے حقائق تک رسائی حاصل کرنے والوں اور اُس کی خوبیوں سے متاثر ہوکر اُس کے دامن میں پناہ لینے والوں کی تعداد میں لگاتار اور روزاَفزوں اِضافہ ہورہاہے مگر کہیں سے ایک بھی ایسی خبرنہیں کہ مسلمان اپنے دین سے بیزار ہوکریا کسی دُوسرے دین اور مذہب کی خوبی سے متاثر ہوکراُس کی جانب