ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
(١) ضرورت مندوں کی اِمداد، وہ بالغ ہوں یا نا با لغ (یتیم) رشتہ دار ہوں یا اَجنبی، مسافر(وطن یا غیر وطن کے) یا سائل۔ (٢) گردن چھڑانا یعنی غلام آزاد کرنا یا مقروض کا قرض اَدا کرنا۔ خرچ کی طرح آمدنی کی بھی دو مدیں بیان فرمائی گئی ہیں : (١) زکوة (٢) عطیہ زکوة کی رقم ضرورت مندوں پرخرچ کی جائے گی اَلبتہ ایسے رشتہ دار جن کا نفقہ زکوة دینے والے پر واجب ہوتا ہے (مثلاً اَولاد یا ماں باپ) اِن کو زکوة کی رقم نہیں دی جائے گی، میاں بیوی بھی ایک دُوسرے کو زکوة نہیں دے سکتے (مفتٰی بہ) زکوة کی رقم کسی بتا دلہ میں نہیں دی جا سکتی لہٰذا آزاد کرنے کے لیے جو غلام خریدا جائے گا اُس کی قیمت اپنے پاس سے دینی ہوگی جس کو ہم نے عطیہ کہا ہے اَلبتہ اِس سے اِسلام کا مزاج معلوم ہو گیا اُس کی نظرمیں گردن چھڑانے کو وہ اہمیت حاصل ہے کہ اِس کو نیکی کے مفہوم میں داخل اور خرچ کی ضروری مَدات میں شامل کیا گیا ہے۔ اِن مَدات کے لیے ضروری نہیں ہے کہ نظامِ حکومت کووا سطہ بنایا جائے، اگر مسلمانوں کی حکومت نہ ہو یا مسلمانوں کی حکومت مطالبہ نہ کرے تب بھی نیک کر دار ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اِن مَدات پر خرچ کیا جائے یعنی جس طرح نماز روزہ یا خود اپنے اہل و عیال کا نفقہ ہر مسلمان پر ہر حال میں فرض ہے خواہ وہ دارُ الاسلام میں ہو یا کسی غیر مسلم حکومت کے ما تحت زندگی گزارتاہو ایسے ہی خرچ کے یہ مَدات بھی مسلمانوں کے لیے لازمی فرا ئض میں داخل ہیں۔ دُوسری ضرورتیں اورمَداتِ آمدنی : غریبوں کا پیٹ بھر دینے ،ضرورت مندوں کی ذاتی اور شخصی ضرورتیں پوری کر دینے، غلاموں کی گردن چھڑا دینے یا مقروضوں کاقرض اَدا کرنے سے ترقی پذیر قوم و ملت کی تمام ضرورتیںپوری نہیں ہو جاتیں۔