ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
مد ینہ منورہ میں درس و تد ریس : اَواخر شعبان المعظم ١٣١٦ھ میں آپ علوم سے فراغت کے بعد مدینہ منورہ پہنچے، اُس زمانے میں حرمِ محترم مسجد ِ نبوی علیہ السلام میں اکثر علماء اِعزازی طریقہ پر درس دیتے تھے چنانچہ عرب اور ہندوستانی طلباء کی پیہم خواہش پر آپ نے مسجد نبوی علیٰ صاحبہ الصلوة والتسلیم میں درس کاسلسلہ شروع فرمایا اور شوال ١٣١٨ھ تک آپ کا حلقہ درس اِبتدائی پیمانہ پر رہا۔ ذیقعدہ ١٣١٨ھ میں آپ ہندوستان تشریف لائے اور ماہِ محرم ١٣٢٠ھ میں مد ینہ منورہ واپس ہوئے، اِس کے بعد آپ کا حلقہ درس بہت وسیع ہو گیا اور طلبہ کاایک جمِ غفیر آپ کے گرد جمع ہوگیا۔ اہلِ علم میں عمومًا اور علمائے حجاز میں خصوصًا حسد اور رقابت کامادّہ زیادہ ہو تا ہے اِس لیے جب کوئی عالم آتا ہے تو اُس کی طرف آنکھیں بہت اُٹھتی ہیں، علمائے ہند چونکہ عربی بولنے کے عادی نہیں ہو تے اِس لیے بسا اَوقات شکست کھاجاتے ہیں اور اُن کے لیے میدانِ اِمتحان و اِ متیاز میں پیش قدمی کرناممکن نہیں ہوتا چنانچہ جب علوم میں جدو جہد کرنے والے مشرقِ وسطیٰ، اَفریقہ، چین، اَلجزائر، شرق الہند کے تشنگانِ علوم کا اِس قدر ہجوم ہوا اور حلقہ ہائے درس میں اِس کی مثال نہیں ملتی تھی اور آپ کے زیرِ درس در سیاتِ ہند کے علاوہ مدینہ منورہ، مصر، اِستنبول کے نصاب کی کتابیں مثلاً اَجرومیہ، دھلان، کفرادی، اَلفیہ اِبن عقیل، شرح اَلفیہ،اِبن ہشام، شرح عقود الجمان، رسالہ اِستعارات، رسالہ وصغیہ للقاضی عضد، اِبن حجر ملتقی الا بحر، دُرر، شرح مجمع الجوامع للسبکی، شرح مستصفی الا صول، مرقاة، شرح منتہی الا صول مسامرہ، شرح مسامرہ، شرح طوالع الا نوار، جوہرہ الفیتہ (اُصولِ حدیث) بیقونیہ و دیگر رسائل اُصولِ حدیث ،وغیرہ یہ کتابیں تھیں، آپ کاعلمی حلقہ ترقی کرتاگیا اور افاضہ و اِ ستفاضہ کاحلقہ وسیع ہوتا رہا تو لامحالہ دیگر علماء میں رشک و رقابت پیدا ہوئی۔ آپ کا حلقہ درس پر لوگوں کی نظریں اٹھتیں اور تنقیدات کااِرادہ کیاگیا مگر اُن لو گوں کو اِس اِرادہ میں کامیابی نہ ہوئی چونکہ آپ کی تعلیم جید اور ما ہر ین اَساتذہ کے ذریعہ ہوئی اور پھر قدرت نے آپ کودماغ و ذکاوت اور حفظ کاوہ اَعلیٰ درجہ عطا فرمایا تھا جس کی نظیر خود آپ ہی تھے، نیز آپ کوئی سبق