ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
چو دہویں صدی کا شیخ الحدیث شیخ الا سلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مدنی نور اللہ مر قدہ کے منہجِ تد ریس پر ایک یاد گار اور نایاب تحریر ( حضرت مولانا محمد قاسم علی صاحب بجنوری،اِنڈیا ) شیخ الا سلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد صاحب مدنی رحمة اللہ علیہ کی ذاتِ ستودہ صفات میں جنابِ باری تعالیٰ عزاِسمہ نے وہ تمام خصو صیات اور کمالات جمع فرمائے تھے جن سے ایک ذاتِ قدسی صفات کو آراستہ ہونا چاہیے۔ آپ کی جامع کمالات شخصیت کو دُنیا مختلف پہلوؤں سے پہنچانتی ہے چونکہ آپ کی ذات علم وعمل، شریعت وطریقت کامجمع البحرین تھی، آپ کا قلب حاملِ شریعت اور آپ کا عمل تفسیرِ شریعت تھا، آپ کے فضائلِ علمیہ اور کمالاتِ با طنیہ کی صحیح اِطلاع یا توخدا وند قدس ہی کو ہو سکتی ہے یا اُن اَولیا ئے کرام اور علمائے ربا نیین کوہو سکتی ہے جن کومبدأ فیض نے چشم ِ بصیرت عطا فرمائی ہے، ہم جیسے کور چشم آپ کی ذات ِقدسی صفات کو کیا پہچان سکتے ہیں ؟ لیکن دل نہیں مانتا اور مجبور کرتا ہے کہ جس قدر بھی اِن ناقص آنکھوں نے دیکھا ہے اُس کوبیان کیا جائے لہٰذا تذ کرہ کے طورپر تسکین ِ قلب کے لیے چند سطریں تحریر کی جاتی ہیں۔ احقر نے چونکہ آپ کے حلقہ درس میں کچھ تھوڑا سا زمانہ گزا را ہے اور آپ کی زبانِ فیض ترجمان سے قال اللہ وقال الرسول ۖ کی تشریحات سنی ہیں اور آپ کو علومِ نبویہ کی مسند ِ رفیع پر اُن کی نشر و اِشاعت کرتے ہوئے دیکھا ہے لہٰذا اِسی مو ضوع پر کچھ خامہ فر سائی کرنے کی جسارت کی جارہی ہے۔ اِبتدائی تعلیم : آپ کی اِبتدائی تعلیم ٹانڈہ (ضلع فیض آباد) میں ہوئی چونکہ آپ کے والد مر حوم کو اَولاد کی