ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
قسط : ٢٨ ،آخری قصص القرآن للاطفال پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے ( الشیخ مصطفٰی وہبہ،مترجم مفتی سیّد عبدالعظیم صاحب ترمذی ) ( ہاتھی والوں کا قصہ ) اِرشادِ باری تعالیٰ ہے : ( اَلَمْ تَرَکَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصْحَابِ الْفِیْلِ o اَلَمْ یَجْعَلْ کَیْدَ ھُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍo وَّاَرْسَلَ عَلَیْھِمْ طَیْرًا اَبَابِیْلَo تَرْمِیْھِمْ بِحِجَارَةٍ مِّنْ سِجِّیْلٍ o فَجَعَلَھُمْ کَعَصْفٍ مَّأْ کُوْلٍ)(سُورة الفیل ١ تا ٥) ''کیا تو نے نہ دیکھا کیسا کیا تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ ؟ کیا نہیں کردیا اُن کا داؤ غلط اور بھیجے اُن پر اُڑتے جانور، ٹکڑیاں ٹکڑیاں پھینکتے تھے اُن پر کنکر کی ، پھر کر ڈالا اُن کو جیسے بھس کھایا ہوا۔'' اَبر ہہ الشرم یمن کا حاکم تھا، حبشہ کے با دشاہ نے اِسے اپنا نائب مقرر کیا ہوا تھا، حبشہ کے بادشاہوں کا مذہب عیسائیت ہی تھا۔ وہ ایک متعصب عیسائی تھا وہ عیسائیت کے سوا دیگر مذاہب والوں سے شدید نفرت کرتا تھا۔ اہلِ یمن پر اِس کا پورا تسلط تھا، اِس کے باوجود یمن کے عرب باشندے حج کے د نوں میں بیت اللہ کی طرف رخت ِ سفر باندھتے اور وہاں پہنچتے۔ اَبر ہہ پوچھا کرتا تھا کہ مکہ میں کون سا گھر ہے جس کی زیارت کے لیے عرب جاتے ہیں اور اُس کی وجہ سے دُور دور از کے طویل سفر کی مشقتیں بڑے صبر اور ہمت سے بر داشت کرتے ہیں۔