ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
(١٠) حضرت مولانا حبیب الر حمن صاحب مر حوم سے مقامات ِ حریری، دیوانِ متنبی۔ (١١) حضرت مولانا صدیق اَحمد صاحب مر حوم (برادر بزرگ شیخ الاسلام نور اللہ مراقد ہما) سے میزان الصرف، اِیسا غوجی، منشعب۔ (١٢) ١٣١٦ھ میں جبکہ آپ اکثر کتب ِدر سیہ سے فارغ ہو چکے تھے تو آپ کے والد صاحب مرحوم نے مدینہ منورہ کے سفر کا اِرادہ کیاچونکہ آپ کی بعض کتب ِ اَدبیہ باقی رہ گئی تھیں اِس وجہ سے آپ سفر کے لیے تیارنہ تھے لہٰذامد ینہ منورہ پہنچنے کے بعد باو جود اِنتہائی مشغولیت کے آپ نے اَدبیات کی باقی ماندہ کتب کی تکمیل مدینہ منورہ کے مشہور اور معمر اَدیب مولانا الشیخ آفندی برادہ رحمة اللہ علیہ سے کی۔ زمانہ ٔ طالب علمی میں خصوصی شغف : اِبتداء میں آپ کومنطق اور فلسفہ سے بہت شغف رہا چنانچہ صدرا کے اِمتحان میں آپ نے ٧٥ نمبر حاصل کیے پھر آپ کو علمِ اَدب سے شغف ہو گیایہاں تک کہ آپ کو مقاماتِ حریری، دیوانِ متنبی، سبعہ معلقہ کے قصائد اور عبارتیں اَز بر ہوگئیں۔ اِس کے بعد علمِ حدیث سے خصوصی شغف ہوا، اور آپ کا دورِ طالب ِعلمی علمِ حدیث کے اِنہماک ہی میں ختم ہوا، پھر یہ شغف بعد میں اِس قدر بڑھا کہ آپ کی تمام عمر خدمت ِ حدیث میں گزری۔ اَواخر ذی الحجہ ١٣١٦ھ میں مناسک ِ حج وغیرہ سے فراغت کے بعد جب مدینہ منورہ کو روانگی ہوئی تو منزلِ رابغ کی شب میں آپ کو سرور کائنات علیہ الصلوة والسلام کی سب سے پہلی زیارت با سعادت نصیب ہوئی۔ آپ آنحضرت ۖ کو دیکھ کر قدموں میں گر گئے، آنحضرت ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ کیا مانگتاہے ؟ تو آپ نے عرض کیا کہ جو کتابیں میں پڑھ چکا ہوں وہ یاد ہوجائیں اور جونہیں پڑھی ہیں اُن کے متعلق اِتنی قوت ہو جائے کہ مطالعہ میں نکال سکوں۔ جنابِ سرور کائنات علیہ الصلٰوة والسلام نے اِرشاد فرمایا کہ '' یہ تجھ کو دیا '' یہ اُسی علم شغف کا نتیجہ تھاکہ آپ نے آقائے نامدار ۖ سے علم ہی کوطلب کیا اور آقائے نامدار ۖ نے آپ کو یہ نعمت عطافرمائی۔ اِس علم کے ساتھ ساتھ آپ کی ذات ِ قدسی صفات علمِ وہبی سے بھی آراستہ وپیراستہ ہو گئی۔