ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! حکومتی اِداروں کی کار گزاری اور اُن کااپنے ملک کی رعایا کے ساتھ روّیہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ہر حکومت ترقی کے نام پر چھوٹا موٹا کوئی اچھااِقدام اپنے دورِاِقتدار میں اگر اَنجام دے بھی دے تو اُس کو اِنقلابی اِقدام قرار دینے میں اَیڑی چوٹی کا زور لگا دیتی ہے اور اُس کی اِفادیت کو ایسے بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے کہ جیسے ہر گھر میں چار چاند اُتر آئے ہوں جبکہ دُوسری طرف ایسے بڑے بڑے اِداروں میں جن پر ملکی ترقی کا دار و مدار ہوتا ہے جوتوں میںدال بٹ رہی ہوتی ہے اور اُس کے اہلکار بد حال عوام کی بدحالی سے کھیل رہے ہوتے ہیں، حکمرانوں کی اپنے ہی کار ناموں پر ''اپنے منہ میاں مٹھو ''کی رٹ اُن کو اصل کاموں کی طرف متوجہ ہونے کی فرصت ہی نہیں لینے دیتی نتیجتاً یہ اِدارے اپنی بد عنوانیوں میں مزید شیر ہو جاتے ہیں۔ ٢٥ مارچ کی بات ہے کہ جامعہ کے ناظم صاحب نے مجھے بتلایا کہ مسجد حامد اور جامعہ جدید کے بجلی کے بل اِس بار بہت بڑے بڑے آئے ہیں صرف مسجد حامد کے ایک میٹر کا بل دو لاکھ سینتالیس ہزار چھ سو چھبیس روپے ہے جبکہ جامعہ کا بل دو لاکھ اَٹھاون ہزار ایک سو تریسٹھ روپے ہے باقی میٹروں کے بل اِس کے علاوہ ہیں، اِس پر مزید دھمکی بھی درج ہے کہ اگر ٢٩ مارچ تک مطلوبہ بل جمع نہ کرایا گیا تو اِس پر چونتیس ہزار ایک سو ستتر روپے مزید جرمانہ وصول کیا جائے گا بصورتِ دیگر بجلی کامیٹر کاٹ دیا جائے گا۔