ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
پاس دُنیا کے افضل ترین سب سے زیادہ بااَخلاق سب سے زیادہ بردبار سب سے بہتر شخص کے پاس سے آرہا ہوں، وہ تمہارے چچازاد ہیںاُن کی عزت تمہاری عزت ہوگی،اُن کا شرف تمہارا شرف ہوگا اوراُن کی سلطنت تمہاری سلطنت ہوگی ۔صفوان نے اُن کی بات سن کر کہانہیں مجھے اپنی جان کااَندیشہ ہے تو عمیر نے اُن سے کہانہیں تمہیں کوئی خطرہ نہیں،تم اُن کی بردباری اورشرافت ِنفس کا اَندازہ بھی نہیں لگا سکتے اُنہوں نے تمہیں اَمان بھی دی ہے اور اِس کی علامت بھی میرے پاس بھجوائی ہے اور پھر اُنہوں نے صفوان کو نبی پاک ۖ کا عمامہ دکھلایا،تب جاکر صفوان کو یقین آیا مگر اب بھی کچھ نہ کچھ خلش باقی تھی چنانچہ نبی پاک ۖ کی خدمت میں پہنچنے کے بعد صفوان نے آپ سے پوچھا کہ عمیر یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ نے مجھے اَمان دے دی ہے تو آپ نے جواب دیا کہ اُس کی بات درست ہے پھر اُنہوں نے کہا کہ '' آپ مجھے( مذہب کے سلسلے میں غور کرنے کے لیے) دو مہینے کی مہلت دیں گے ؟ '' توآپ نے اِرشاد فرمایادونہیں،ہم تمہیں چار مہینوں کی مہلت دیتے ہیںبالآخر صفوان نے بھی اِسلام قبول کرلیا اورصحابہ کی مقدس جماعت میں بھی شامل ہوگئے۔ اِن سارے واقعات کے پس ِمنظر سے واقفیت کے بعد بھی کوئی شخص اگر یہ کہتا ہے کہ اِسلام تلوار کے زور سے پھیلاتویہ اُس کے دماغ کا فتور ہے اور کچھ بھی نہیں۔جولوگ بھی اِسلام کے خلاف اِس قسم کا پروپیگنڈہ کرتے ہیں،خود وہ بھی اِس بات کو تسلیم کریں گے کہ اگر کسی آدمی سے کوئی بات زبردستی منوالی جائے تو موقع ملتے ہی وہ شخص اُس کا اِنکار کرنے لگتا ہے اور جب بھی اُسے طاقت و قوت حاصل ہوتی ہے ،وہ فریقِ مقابل پر چڑھ دوڑتا ہے ،مگر ہمیں اِسلامی تاریخ بتاتی ہے کہ جب نبی پاک کی رحلت ہوگئی توبہت معمولی اور غیر معتدبہ جماعت کے علاوہ اکثرمسلمان اُسی مذہب پر قائم رہے جس پر محمد ۖ اُنہیں چھوڑ گئے تھے،یہی نہیں وہ سب کے سب اپنے نبی کی چھوڑی ہوئی تحریک کو لے کر آگے بڑھے اور اُن کے نبی نے اپنے آخری سفرِ حج میں اُنہیں جس اَمانت کی اَدائیگی پر مقررکیاتھا اُسے بخوبی اور پوری دیانتداری کے ساتھ اُس کے حق داروں تک پہنچایا،اِس راہ میں اُنہیں مخالفین سے لڑنے اور جنگ کرنے کی نوبت آئی تو اُس سے بھی پیچھے نہ ہٹے اور بالآخر نبی کی وفات پر ایک صدی