ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
''راہِ خدا میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔'' ١ حکومت ِاِسلامیہ ، پوری دُنیا کی قیادت : ممکن ہے اِس کو دراز نفسی سمجھا جائے مگر حقیقت یہی ہے کہ قرآنِ حکیم نے اُمت ِ اِسلامیہ کے جو فرائض تجو یز کیے ہیں مسلمان اُن سے اُسی وقت عہدہ برا ہو سکتے ہیں جب پوری دُنیا کی قیا دت اور بین الا قوامی لیڈرشپ مسلمانوں کے ہاتھ میں ہو اِسی لیے قرآنِ حکیم نے صرف اِتنی طاقت کو کافی نہیں سمجھا جومُلک کی حفاظت کر سکے بلکہ حکم یہ ہے : ''جہاں تک تمہارے بس میں ہے قوت پیدا کر کے اور گھوڑے تیار رکھ کر دُشمنوں کے مقابلہ کے لیے ایسا ساز و سامان مہیا کیے رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے دُشمنوں اور خود اپنے دُشمنوں پر اپنی دھاک بٹھائے رکھو، نیز اُن لو گوں کے سوا اَور وں پر بھی جن کی تمہیں خبر نہیں، اللہ اُنہیں جا نتاہے۔ '' ( سورۂ اَنفال آیت : ٥٩) تمام دُنیا کی قیادت مسلمانوں کے لیے اَجنبی بات نہیں ہے، کم و بیش ایک ہزار سال تک مسلمانوں کو یہ منصب حاصل رہا ہے سا تویں صدی ہجری (تیرھویں صدی عیسوی) میں مشہور مورٔخ اِبن خلدون نے تنبیہ کی تھی کہ پرتگیز بھی اپنی طاقت بڑھا رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں کے مقابلہ پر آجا ئیں ۔ (مقدمہ اِبن خلدون ص ٢٥٢ قیادة الاسا طیل) دفاعی مصارف اور ذرائع آمدنی : بہر حال تمام دُنیاکی قیادتِ عا مہ سنبھا لنے کے لیے جس طاقت کی بھی ضرورت ہے اُس کے لیے دولت کہاں سے آئے گی ؟ کسی خوش فہم کو مطمئن نہ ہونا چاہیے کہ تر قیاتی منصوبوں یادفاعی اِستحکام کے مصارف ملک کے غیر مسلم با شندوں سے وصول کیے جائیں گے قرآنِ حکیم اِس نا اَنصافی کی اِجازت نہیں دیتا، قرآنِ حکیم خصوصیت سے مسلمانوں کو مخاطب کر کے ہدایت دے رہا ہے : ١ سورۂ بقرہ آیت : ١٩٥