ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
''مجھے عیسائی ہونے کی قسم ! میں بیت اللہ کو ضرور گرا دُوں گا اور اِسے ایسا ویران کروں گا کہ آئندہ کوئی اِس کا حج نہیں کر سکے گا۔'' چنانچہ اُس نے ہزا روں کا لشکر تیار کیا اور آلات ِ حرب سے پوری طرح لیس ہو کرمکہ کی طرفچلا لشکر کے آگے ہاتھی رکھے،اہلِ عرب نے نہ تو ایسا لشکر کبھی دیکھا تھا اور نہ ہی کسی جنگ کے لیے ایسا لشکر کبھی تیار ہوا تھا، ہاتھی لشکر کے آگے آگے چل رہے تھے، لشکر کیا تھا ہر شے کو تہس نہس کر دینے والا سیلاب تھا، جوچیز بھی اُس کے سامنے آتی اُسے تباہ وبر باد کر دیتا اور اپنے مقابل میں آنے والوں کو قتل کردیتا اور جو بچ جاتے اُنہیں قیدی بنا لیتا حتی کہ وہ مکہ معظمہ کے بلند پہاڑیوں تک آپہنچا، لشکر کے ہراول دستوں نے مکہ کے اَطراف کے شہروں کو عبور کیا اور صحرا میں سبزہ چر تے ہوئے اُونٹوں اور بکریوں کو اپنے قبضہ میں لے لیا، غصب شدہ ریو ڑوں میں عبد المطلب بن ہا شم کے دو سو اُونٹ بھی تھے، عبدالمطلب کوجیسے ہی اپنے اُونٹ پکڑے جانے کی خبر ہوئی وہ فو رًا اَبرہہ کے لشکر کے پڑاؤ میں اپنے اُونٹ واپس لینے پہنچ گئے اور سکیو رٹی اہلکاروں سے کہا کہ اپنے سر دار سے میری ملاقات کراؤ، وہ اُنہیں اپنے سر دار کے پاس لے گئے۔ عبد المطلب کی شخصیت بڑی رُعب دار تھی، جسمانی طورپر بھی صحت مند تھے اور چہرہ بھی بڑا پُر وقار تھا، جب آپ اَبر ہہ کے سامنے آ کر کھڑے ہو ئے تو اُس نے آپ کا اِعزاز و اِکرام کیا اور آپ کو اپنے ساتھ بٹھایا کیونکہ وہ عر بوں میں آپ کے مقام و مرتبہ سے واقف تھا اور اُسے معلوم تھا کہ یہ اُن کے سر دار ہیں ،کعبہ کا اِنتظام اِن ہی کے پاس ہے اور بیت اللہ کی چا بیاں بھی اِسے اپنے آباؤ اَجداد سے ورثہ میں ملی ہیں۔ اَبر ہہ نے اُن سے اُن کے آنے کی غرض پو چھی، آپ نے درخواست کی کہ آپ کے لشکر نے جو میرے اُونٹ پکڑے ہیں وہ مجھے واپس کر دو۔ اَبرہہ نے کہا جب میں نے آپ کو دیکھا تھا تو آپ مجھے بہت اچھے لگے تھے لیکن آپ کا مطا لبہ سن کر میری رائے بدل گئی، آپ مجھ سے اپنے پکڑے ہوئے اُونٹ واپس مانگ رہے ہیں، آپ کعبہ