ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
اَبرہہ چاہتا تھا کہ کوئی شخص بیت اللہ کے متعلق اِسے معلومات فراہم کرے، اُس کے ایک مشیر نے اُسے بتایا کہ بیت اللہ کم اُو نچائی والا عام گھر ہے، نہ تواُس میں کوئی فن ِتعمیر کی کاریگری نظر آتی ہے اور نہ ہی وہ زیب و زینت سے آراستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خلیل حضرت اِبرا ہیم علیہ السلام اور اُن کے بیٹے اِسماعیل علیہ السلام نے اُسے تعمیر کیا ہے اور وہ کعبہ بیت اللہ ہے اُس میں داخل ہونے والے مامون ہو جاتے ہیں، کوئی اُنہیں ضررو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اُس کے مشیروں نے اُسے بتلایا کہ ہر سال تمام مقامات سے لوگ مقررہ اَیام میں وہاں حاضر ہوتے ہیں۔ اَبر ہہ سو چنے لگا کہ اگر لوگ مکہ معظمہ جانے کی بجائے صنعاء (یمن کا شہر ہے) آئیں تو وہ صنعا میں اپنے ساتھ بڑی دولت لائیں گے جس سے صنعاء کو معاشی ترقی حاصل ہوگی لیکن لو گو ں کو بیت اللہ سے کیسے رو کا جائے کہ وہ مکہ کا سفر نہ کر یں اور صنعا آنا شروع ہو جائیں، آخر کار وہ اِس نتیجہ پر پہنچا کہ وہ ایک بڑا عبادت خانہ صنعاء میں تعمیر کر ے اور لوگ اِس کا حج کرنے کے لیے میدانی اورپہا ڑی علاقوں سے آئیں، اپنے اِرا دے کو حتمی شکل دینے کے لیے اُس نے عبادت خانہ کی تعمیر کاحکم دے دیا، یمن کے ہزاروں لو گو ں کو عمارت کی تعمیر میں لگایا اور اِس عبادت خانے کے لیے ملک ِ سبا کی ملکہ بلقیس کے محل کے نو ا درات میںسے پتھر اور سنگ ِ مرمر جمع کیے اُس میں سونے چاندی کی اِینٹیں لگائیں اُس میں عاج اور آبنوس کے منبر لگائے اور اُس میں فلک بوس برج بنائے۔ کنیسا کی تعمیر مکمل ہو گئی تو اَبر ہہ نے حبشہ کے با دشاہ کے نام خط اِ رسال کیا کہ میں نے آپ کے لیے ایک ایسا گر جا تعمیر کیا ہے جس کی مثال پیش نہیں کی جا سکتی، میں اُس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک کہ عرب والوں کو بیت اللہ کے حج سے رو ک کراِن کارُخ شہر صنعاء میں موجود گر جا کی طرف نہ کر دُوں،جب اہلِ مکہ اور عرب کو اَبرہہ کے برے عزا ئم کا علم ہوا تو قبیلہ کنانہ کے دو آدمی گدھے کی لید لے کر آئے اور گر جامیں دا خل ہو کر اُس کی دیوا روں کو لید سے آلودہ کردیا اور وہاں سے بھاگ نکلے، جب اَبر ہہ کو اِس واقعہ کی اِطلاع ملی تووہ غصہ سے آگ بگولہ ہوکر کہنے لگا :