ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2016 |
اكستان |
|
قرآنِ حکیم نیکی کی تعریف اِس طرح کرتاہے کہ مالی نظام کے اُس حصہ کو جو فرد کی معیشت اور معا شرت سے تعلق رکھتا ہے اُس کو بھی وہ نیکی کا ضروری باب گر دانتا ہے کہ جب تک اُس پر عمل نہ ہو لفظِ ''نیکی'' بے معنٰی ہے اور کوئی فرد خواہ کتنا عبادت گزار ہو کتنا ہی شب بیدار ہو مسلسل روزوں پر روزے رکھتا ہو رات دن تسبیح جپتاہو، جب تک نیکی کے اِس باب کو عمل میں نہیں لائے گا وہ صالح اور نیک نہیں ہو گا۔ سورہ ٔ بقرہ آیت نمبر ١٧٧ کا خلاصہ یہ ہے : ''نیکی اور بھلائی یہ نہیں ہے کہ (عبادت کے وقت )اپنامنہ پو رب کی طرف پھیر لو یا پچھم کی طرف (اور ظاہری رسوم کی پا بندی کرو) نیکی یہ ہے کہ اپنی اِصلاح اور شخصیت کی تعمیر اِس طرح کرو : (الف) اللہ پر، آخرت کے دن پر، فر شتوں پر، آسمانی کتابوں پر، خدا کے تمام نبیوں پر تمہارا اِیمان ہو (عقیدہ صحیح ہوجو بنیادی شرط ہے)۔ (ب) اور اُس وقت جبکہ (اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضرورتیں موجود ہوں، اُن کی ذمہ داریاں تم پر لازم ہوں جن کے پورا کرنے کے لیے خود تمہیں) مال محبوب ہو، تم یہ محبوب مال رشتہ داروں یتیموں مسکینوں مسافروں کی اِمداد سائلوں کا سوال پورا کرنے اور گر دنوں کو چھڑانے میں خرچ کرو۔ (ج) پورے آداب و شرائط کے ساتھ نماز قائم کرو۔ (د) زکوة اَدا کرو۔ (ر) اپنی بات کے پکے رہو، جب قول و اِقرار کر لو تو اُس کو پورا کرو۔ (ھ) اور تنگی اور مصیبت کی گھڑی ہو یا خوف و ہراس کا وقت، ہر حال میں صبر (ضبط و تحمل اور اِستقلال )سے کام لو ،یہی ہیں جو نیکی کی راہ میں سچے ہیں اور یہی ہیں متقی اور پر ہیز گار۔'' اِس آیت میں خرچ کی دو مدیںبیان کی گئی ہیں :