ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
|
جناب آقائے نامدار علیہ الصلوة والسلام کو حق تعالیٰ نے کامل ترین صفات پر پیدا فرمایا تھا، طرح طرح کے کمالات و فضائل آپ کی ذاتِ گرامی میں ودیعت فرمائے تھے آپ کو ظاہر اور باطن دونوں میں اِس درجہ بلندی عنایت فرمائی تھی کہ جس کی مثال نہیں ملتی ، ظاہری، محسوس اور مشاہَد صفات کا اَندازہ تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی اِس روایت سے فرمالیں کہ : اَنَّ النَّبِیَ ۖ لَمْ یَسْلُکْ طَرِیْقًا فَیَتْبَعُہ اَحَد اِلاَّ عَرَفَ اَنَّہ قَدْ سَلَکَہ مِنْ طِیْبِ عَرْفِہ اَوْ قَالَ مِنْ رِیْحِ عَرَقِہ۔ ١ '' سرورِ کائنات ۖ جس راستے سے گزر جاتے تھے بعد میں کوئی اُس راستہ پر چلتا تویہ ضرور معلوم کر لیتا کہ آپ ۖ کا اِدھر سے گزر ہوا ہے، اِس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو ایک قسم کی مہک عطا فرمائی تھی وہ محسوس ہوتی تھی۔ یعنی اُس راستہ میں خوشبو مہکتی جس سے آپ ۖ تشریف لے جاتے۔ '' اِسی طرح آپ کے پسینہ میں بھی اعلیٰ درجہ کی خوشبو ہوتی تھی ایک صحابیہ حضرت اَنس کی والدہ حضرت اُمِ سلیم( جو آنحضرت ۖ کی ننھیالی رشتہ داروں میں سے تھیں اور آپ اَزراہِ بے تکلفی کبھی کبھار دوپہر کو اُن کے گھر آرام فرمالیتے) فرماتی ہیں کہ آپ ہمارے یہاں تشریف لایا کرتے تھے آپ کو پسینہ بکثرت آتا تھا، میں اُسے (کسی طریقہ سے) جمع کر لیا کرتی تھی اور اِسے خوشبو میں مِلا دیتی تھی جنابِ سرور ِ کائنات ۖ نے ایک مرتبہ دریافت فرمایا کہ یَا اُمَّ سُلَیْمٍ مَا ھٰذَا ؟ اُمِ سلیم یہ کیا ہے ؟ جواب دیا عَرَقُکَ نَجْعَلُہ فِیْ طِیْبِنَا وَھُوَ مِنْ اَطْیَبِ الطِّیْبِ یعنی یہ آپ کا پسینہ ہے ہم اِسے خوشبو میں ملائیں گے اور یہ خود بھی عمدہ ترین خوشبو ہے۔ ایک روایت میں یہ بھی آتاہے کہ حضرت اُم سلیم نے فرمایا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ نَرْجُوْ بَرَکَتَہ لِِصِبْیَانِنَا کہ ہم اُمید کرتے ہیں کہ اِس کی برکت سے ہمارے بچوں کو فائدہ پہنچے گا ، آپ نے اِرشا فرمایا اَصَبْتِ ٢ یعنی ٹھیک کیا۔ تو آپ کو ظاہری کمالات بھی اِس قدر عنایت ہوئے کہ اُن کا اِحصاء مشکل ہے۔ ١ مشکوة شریف رقم الحدیث : ٥٧٩٢ ٢ مشکوة شریف رقم الحدیث : ٥٧٨٨