ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2015 |
اكستان |
سرگرمیوں اور تمسخر اُڑ انے کی تصویر کشی اِن الفاظ میں کی گئی ہے : ( اِِنَّ الَّذِیْنَ اَجْرَمُوْا کَانُوْا مِنْ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یَضْحَکُوْنَ o وَاِِذَا مَرُّوا بِہِمْ یَتَغَامَزُوْنَ o وَاِِذَا انْقَلَبُوْا اِِلٰی اَہْلِہِمْ انقَلَبُوْا فَکِہِیْنَ o وَاِِذَا رَاَوْہُمْ قَالُوْا اِِنَّ ہٰؤُلَآئِ لَضَالُّوْنَ ) (سُورة المطففین : ٢٩ تا ٣٢ ) ''وہ لوگ جنہوں نے جرائم کیے،( اورتمسخر کے طور پر) ہنسی اُڑاتے تھے اِیمان والوںکی اور جب گزرتے اُن کے پاس تو آپس میں آنکھ مارتے (کہ دیکھو اِن بیوقوفوں کو جنہوںنے اپنے کو جنت کے اُدھار پر دُنیاکے نقدسے محروم کر رکھا ہے ) اور جب لوٹ کر جاتے ہیںاپنے گھر کو (تو مسلمانوں پر بھبتیاں کستے) لوٹے چلے جاتے باتیں بناتے اور جب اِن کو دیکھتے کہتے بے شک یہ لوگ بہک رہے ہیں (کہ خواہ مخواہ زُہد وریاضت کر کے اپنی جانیں کھپاتے اور موہوم لذتوں کو موجودہ لذتوں پر ترجیح دیتے ہیں اور لا حاصل مشقتوں کا کمالاتِ حقیقی نام رکھا ہے، کیا یہ اِن مسلمانوں کی کھلی ہوئی گمراہی نہیں کہ سب گھر بار اور عیش و آرام چھوڑ کر ایک شخص کے پیچھے ہو لیے اور اپنے پرانے آبائی طور طریقوں کو ترک کر بیٹھے)۔ '' مزید بہت کچھ لکھنے کو دل چاہ رہا تھا وقت کی قلت کے سبب اِسی پر اِکتفاء کرتے ہوئے آخر میں ایک تلخ حقیقت کا اِعتراف بھی ضروری ہے کہ تسلسل سے جاری اِس عالمی سفاکی میں بے ضمیر مسلم حکمرانوں کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے جن کو صرف اپنا اِقتدار ہی ہر حال میں عزیز رہا ہے جو اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خون پر اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دینا اپنا فطری حق سمجھتے رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ عالمِ اِسلام کے حکمرانوںکو توفیق عطا فرمائے کہ وہ کفار اور منافقین کی چال بازیوں کو سمجھ کر اُن کاتوڑکر سکیںتاکہ تنگ نظر اور فرسودہ عالم ِ کفر کی سر کشی اور غرور خاک ہوجائے۔