ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
کیا مسلمان جھوٹا بھی ہو تا ہے ؟ تو فرمایا '' لا '' نہیں ،جھوٹ مسلمان کی شان سے بعید ہے، آپ ۖ نے فرمایا کہ جوکامل الایمان ہوگا وہ جھوٹ نہ بولے گا۔ جھوٹ سے شریعت ِمطہرہ نے سختی سے منع فرمایا ہے، جھوٹا اِنسان نہ صرف مخلوق کی نظروں میں گرا ہوا ہوتا ہے بلکہ اللہ کے ہاں بھی وہ ذلیل ہوتاہے اللہ کے ہاں سچوں کی قدر ہے آقائے نامدار ۖ نے سچے آدمیوں کی بہت تعریف فرمائی ہے قرآنِ حکیم میں ہے ( وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ) سچوں کے ساتھ رہو، ہاں اگر سچی بات کہنے میں فساد کا خطرہ ہو توفساد دبانے کے لیے گول مول بات کہہ دینی یا بالکل خاموش رہنا ہی بہتر ہے ۔ شیخ سعدی نے کیا خوب کہا ہے ع دروغِ مصلحت آمیز بہ اَز راستی فتنہ اَنگیز ٭ آپ ۖ نے دُوسری بات یہ بتلائی کہ اگر اَمانت رکھی جائے تو اَدا کردے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو چیز بطورِ اَمانت رکھی جائے وہی چیز واپس کردے اُس میں تصرف ہرگز نہ کرے، رازداری کی بات بھی اَمانت ہوتی ہے اُس کے اِفشاء و اِظہار کرنے کی بھی سخت ممانعت آئی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ اگر بات کرنے والا تمہیں اُس کے اِفشاء سے روک دے تب تو وہ اَمانت ہے، نہ روکے تو اَمانت نہیں بلکہ اگر وہ زبان سے منع نہ بھی کرسکے مگر آپ نے یہ اَندازہ لگا لیا کہ اُس کے اِظہار سے اُسے دُکھ ہوگا تویہ بھی اَمانت ہے اُس کا اِظہار بھی گناہ ہے مثلاً آپ سے کسی نے کوئی بات کہی اور پھر اِدھر اُدھر دیکھا (جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی اور تو نہیں سن رہا ) تو اگر چہ آپ سے وہ یہ نہ کہے کہ میری بات کا اِظہار نہ کرنا مگر پھر بھی آپ کو اِظہار نہیں کرنا چاہیے اَلبتہ اگر کوئی ایسی بات ہو کہ جس کے چھپانے میں فساد کا خطرہ ہو یا کسی کی آبرو، جان و مال کو نقصان پہنچنے کااَندیشہ ہو تو چھپانا ضروری نہیں بلکہ اِظہار ضروری ہے، اِس صورت میں لازم ہے کہ جس کو ناحق نقصان پہنچنے کا اَندیشہ ہے اُسے خبر کردیں تاکہ وہ اپنی حفاظت کر سکے۔ ٭ تیسری بات یہ اِرشاد فرمائی کہ پڑوسی کے ساتھ حسنِ سلوک کرے۔ ١ ١ مشکوة شریف رقم الحدیث کتاب الاداب ٤٩٩٠