ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
حضرتسَحبَان الہند رحمة اللہ علیہ کے ترجمعہ قرآن ''کشف الرحمن'' پر جن اَکابر اور بزرگوں نے آراء لکھی ہیں اُن سے جہاں ''کشف الرحمن'' کی اہمیت معلوم ہوتی ہے وہیں حضرت سَحبَان الہند کی شخصیت پر اَکابر اور بزرگوں کے اعتماد کا بھی پتہ چلتا ہے ،ہم اُن آراء کے چند اِقتباسات دیتے ہیں تاکہ قارئین محترم بھی محظوظ ہوں : ٭ شیخ الاسلام اِمامنا سیّدنا مولانا حسین اَحمدمدنی نور اللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں : '' کسی کتاب کی مقبولیت واِفادیت کے لییسَحبَان الہند حضرت مولانا اَحمد سعید صاحب مدظلہم کا نام سند اور ضمانت ہے اور موصوف کا نام کسی تصنیف پر آجانے کے بعد کسی تقریظ یا اِظہارِ رائے کی ضرورت نہیں رہتی۔ '' یہ بھی ایک تاریخی شہادت ہے کہ شیخ الاسلام حضرت مدنی دِلی کی شخصیات میں سے حضرت سَحبَان الہند کو ''اَعلیٰ حضرت'' بھی فرمایا کرتے تھے۔ ٭ شیخ الحدیث حضرت مولانا فخر الدین مراد آبادی تحریر فرماتے ہیں : ''حضرت مولانا کا نام کسی تصنیف پر آجانے کے بعد زبان و بیان کے سلسلے میں ہرگز دو رائیں نہیں ہو سکتیں، حضرت مولانا دِلی کی ٹکسالی زبان اور محاورات کے ماہر تھے اور اِسی باعث اُنہیں سینکڑوں زبان داں ہم عصر کے درمیان'' سَحبَان الہند '' کا خطاب ملا، حضرت مولانا کا یہ طرز ِ تحریر قرآنِ کریم کے ترجمے میں بھی صاف نظر آتاہے اور کہا جا سکتا ہے کہ یہ ترجمہ قرآنِ کریم کے سابق تراجم سے فائق ہے۔ '' ٭ اعزا ء العلماء حضرت مولانا محمد اِعزاز علی اَمروہوی تحریر فرماتے ہیں : ''تفسیر و ترجمہ اِختصار اور تھوڑی سی تفصیل کے ساتھ اِس قدر جامع ہے کہ بہت سے شبہات جو کہ آج کل آیاتِ قرآنیہ کے متعلق کیے جاتے ہیں، ترجمے ہی سے دُور ہوجاتے ہیں اور تفسیر دیکھنے کے بعد توکوئی شبہ باقی ہی نہیں رہتا اِس لیے