ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
(ج) اِس میں مشابہت اہل رِفض کے ساتھ بھی ہے، اِس لیے ایسی مجلس کا منعقد کرنا اور اُس میں شرکت کرنا سب ممنوع ہے چنانچہ مطالب المؤمنین میں صاف منع لکھا ہے اور قواعد ِشرعیہ بھی اِس کے مشاہد ہیں اور یہ تو اُس مجلس کا ذکر ہے جس میں کوئی مضمون خلاف نہ ہواور نہ وہاں نوحہ و ماتم ہو اور جس میں مضامین بھی غلط ہوں یا بزرگوں کی توہین ہو یا نوحۂ حرام ہو جیساکہ غالب اِس وقت میں ایسا ہی ہے تو اُس کا ''حرام'' ہونا ظاہر ہے اور اِس سے بدتر خود شیعہ کی مجالس میں جاکر شریک ہونا بیان سننے کے لیے یا ایک پیالہ فرینی اور دو نان کے لیے۔ '' اِصلاح الرسوم '' کا مضمون ختم ہوا۔ اَب '' زَوَالُ السِّنَةِ ''سے بعض رسوم ِقبیحہ کی مذمت نقل کی جاتی ہے : (١) بعض لوگ اُس بچے کو منحوس سمجھتے ہیں جومحرم میں پیدا ہو، یہ بھی غلط عقیدہ ہے۔ (٢) بعض لوگ اِن اَیام میں شادی کو برا سمجھتے ہیں، یہ عقیدہ بھی باطل ہے۔ (٣) بعض جگہ اِن ایام میں گُٹکہ، دَھنیا ،مصالح تقسیم کرتے ہیں ،یہ بھی واجب الترک ہے۔ (٤) بعض شہروں میں اِس تاریخ کو روٹیاں تقسیم کی جاتی ہیں اور اُن کی تقسیم کا یہ طریقہ نکالا ہے کہ چھتوں کے اُوپر کھڑے ہوکر پھینکتے ہیں جس سے کچھ تو لوگوں کے ہاتھ میں آتی ہیں اور اَکثر زمین پر گر کر پَیروں میں روندی جاتی ہیں جس سے رزق کی بے اَدبی اور گناہ ہونا ظاہر ہے۔ حدیث شریف میں اِکرامِ رزق کا حکم اور اُس کی بے اِحترامی سے وبال سلب ِرزق آیا ہے، خدا سے ڈرو اور رِزق برباد مت کرو (اور بے اَدبی کے علاوہ بدعت اور ریا وغیرہ کا گناہ بھی اِس رسم میں موجود ہے)۔ ( ماخوذ اَز : بارہ مہینوں کے فضائل و اَحکام )