ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
دُوسرا اِختلاف یہ ہے کہ آمین سرًا کہنا سنت ہے یا جہرًا اور زور سے کہنا سنت ہے ؟ حضرت اِمام اَبو حنیفہ اور اِمام مالک فرماتے ہیں کہ آمین آہستہ آواز سے کہنا سنت ہے، حضرت اِمام شافعی کا قول یہ ہے کہ اِمام یاددہانی کی غرض سے جہرًا کہے اور مقتدی سرًا کہیں ، اِمام اَحمد کا کہنا ہے کہ اِمام اور مقتدی دونوں کے لیے جہرًا آمین کہنا سنت ہے، آج کل سعودیہ میں اِسی پر عمل ہے۔ رکوع میں جانے کی باری آئی تو اُس میں پھر اِختلاف ہوا کہ رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع یدین کرنا سنت ہے یا نہیں ؟ حضرت اِمام اَبو حنیفہ اور اِمام مالک فرماتے ہیں کہ صرف تکبیرِ تحریمہ کہ وقت رفع یدین سنت ہے باقی کسی جگہ سنت نہیں،حضرت اِمام شافعی اور اِمام اَحمد فرماتے ہیں کہ رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع یدین کرنا بھی سنت ہے۔ بزرگانِ محترم ! یہ فرض نمازکی صرف ایک رکعت کا ذکر ہے اِس میں اِس قدر اِختلافات ہیں آگے جو مزید اِختلاف ہیں وہ تو اِتنے ہیں کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے، ایسی صورت میں آپ بتائیے کہ کیا بیک وقت چاروں فقہوں پر عمل ہو سکتا ہے ؟ ٭ ثانیًا اگر سب فقہوں پر عمل کی اِجازت دے دی جائے تو اِس صورت میں اِنسان اِتباعِ ھَوَا کا شکار ہوگا نہ کہ شریعت پر عمل پیرا، جبکہ کتاب و سنت میں اِتباع ِہوا سے منع کیا گیا ہے مثلاً یہ مسئلہ ائمہ کے درمیان مختلف فیہ ہے کہ بدن کے کسی حصے سے خون یا پیپ نکل کر بہہ پڑے تو وضو ٹوٹ جائے گا یا نہیں ؟ حضرت اِمام اعظم اور اِمام اَحمد فرماتے ہیں کہ ٹوٹ جائے گا اِمام مالک اور اِمام شافعی فرماتے ہیں کہ نہیں ٹوٹے گا، سردیوں کے دِن ہیں سخت سردی پڑ رہی ہے گرم پانی کا کوئی نظم نہیں اَب ایک شخص کا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو وہ یہی کہے گا کہ چونکہ اِمام مالک اور اِمام شافعی کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹتا اِس لیے میں اُن کے مسلک پر عمل کر لیتا ہوں حالانکہ وہ مالکی یا شافعی نہیں ہے ۔ اِسی طرح یہ مسئلہ بھی مختلف فیہ ہے کہ'' مس ِمرأہ'' ناقض ِوضو ہے یا نہیں ؟ اِمامِ اَعظم فرماتے ہیں کہ ناقضِ وضو نہیں ہے، باقی ائمہ فرماتے ہیں کہ ناقض ِ وضو ہے۔ اَب ایسی حالت میں جبکہ شافعی یا مالکی سے مس ِ مرأہ ہوتا ہے تو وہ یہی کہے گا کہ چونکہ اِمام اَبوحنیفہ کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹتا اِس لیے میں