ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
اِجازت دے دی، کشتی نے سمندری سفر کا آغاز کر دیا اور معتدل رفتار سے سفر کرنے لگی، اچانک سمندر میں تندو تیز ہوا چلنے لگی آسمانی بجلی کڑکنے لگی اور شدید بارش شروع ہوگئی، پہاڑ جتنی سمندری لہر اُٹھی اور کشتی پانی سے بھر گئی اور غرق ہونے کے قریب ہوگئی، یہ دیکھ ملاح چیخا کہ بے موسمی ہوا چلی ہے، ہمارے ساتھ کشتی میں ضرور کوئی گنہگار شخص سوار ہے ہمارے معبود اُس سے ناراض ہیں، اِس کا پتہ لگانے کے لیے ہم قرعہ ڈالیں گے اور جس کے نام قرعہ نکلے وہ خود کوسمندر میں ڈال لے تاکہ ہمارے معبود خوش ہوجائیں اور ہوا تھم جائے چنانچہ قرعہ اَندازی ہوئی تو آپ کا نام نکل آیا پھر دوبارہ قرعہ اَندازی کی گئی تو پھر بھی آپ کے نام کا قرعہ نکلا تیسری دفعہ پھر قرعہ ڈالا گیا تو پھر آپ کا ہی نام نکلا۔ اب آپ کو یقین ہو گیا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی یہی مشیت ہے چنانچہ آپ نے خود کو سمندر میں گرالیا عین اُسی لمحے جب آپ سمندر میں کودے اللہ تعالیٰ کا حکم صادر ہوا اور ایک بڑی مچھلی تیزی سے حرکت کرتی ہوئی سمندر کو چیرتی ہوئی آئی اور آپ کو کسی قسم کی تکلیف دیے بغیر نگل گئی، آپ مچھلی کے پیٹ میں چلے گئے اور مچھلی آپ کو سمندر کی تہہ میں لے گئی، آپ تین اَندھیروں میں قید تھے مچھلی کے پیٹ کا اَندھیرا، سمندر کی گہرائی کا اَندھیرا اور رات کا اَندھیرا۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر آپ کی وفات یقینی تھی آپ اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اُس سے دُعا میں مشغول تھے۔ ( لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ) (سُورة الانبیاء : ٨٧) ''کوئی حاکم نہیں سوائے تیرے، تو بے عیب ہے،میں تھا گنہگاروں میں سے۔'' حضرت یونس علیہ السلام کا ایک لمحہ بھی بغیر ذکر و تسبیح کے نہ گزرا، آپ کی تسبیح مچھلی کے پیٹ ، سمندر کے پانی اور ساتوں آسمانوں کو چیرتی ہوئی عرشِ رحمن تک جا پہنچی، اللہ تعالیٰ نے آپ کی تسبیح سنی اور آپ کی دُعا قبول فرمائی۔ اللہ تعالیٰ کا مچھلی کو دوبارہ حکم ہوا کہ سمندر کی پستی سے بلندی پر آئے اور پانی کی سطح کے قریب ہو کر حضرت یونس علیہ السلام کو سمندر کے کنارے اُتار دے، یوں حضرت یونس علیہ السلام دوبارہ سمندر کے کنارے پہنچ گئے۔ آپ تنہا و کمزور تھے، تپتے سورج کی کرنیں آپ کے بدن