ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
آپ ١٩٦٥ میں مسلم مسجد سے جامعہ مدنیہ کریم پارک منتقل ہوگئے اور تادمِ حیات اِسی مدرسہ میں قیام پزیر رہے۔ آپ نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے مدرسہ کی ایسی خدمت کی کہ اِس کو مُلک کے معروف اور عظیم مدارسِ عربیہ کی صف میں لا کھڑا کیا، آپ ہی مدرسہ کے مہتمم اور شیخ الحدیث قرار پائے اور اَخیر زندگی تک اِسی منصب پر فائز رہے ،آپ نے مدرسہ میں درسِ نظامی کے ساتھ ساتھ شعبہ تجوید و قراء ٰ ت اور شعبہ تخصص فی الافتاء بھی قائم فرمایا، فنِ طب و حکمت کے ساتھ شعبہ کتابت کا بھی اِجراء فرمایا ،آپ کوعلمی کتابت کے جمع کرنے کا شوق تھا اِس لیے آپ نے دقیع کتب خانہ بھی قائم فرمایا۔ حضرت جامعہ مدنیہ کی اِس عمارت کو تعلیم کے لیے ناکافی خیال فرماتے تھے آپ کی درینہ خواہش تھی کہ اِس سے بھی کئی گنا بڑا مدرسہ قائم کیا جائے جس میں سات آٹھ ہزار طلباء رہ کر تعلیم حاصل کر سکیں لہٰذا آپ نے جگہ تلاش کرنا شروع کر دی حتیٰ کہ ١٩٨٠۔١٩٧٩ء میں رائیو نڈ روڈ پر تقریبًا پچاس جریب رقبہ خرید کر ''مدرسہ'' اور'' خانقاہ'' کے لیے وقف فرمادیا ۔ حضرت نے بہت سی کتب بھی تالیف فرمائیں جس میں'' فاضل بریلوی کا ترجمہ قرآن'' اور ''فاضلِ بریلوی کا فقہی مقام کی حقیقت ''کے نام سے دوکتابیں بھی شامِل ہیں۔ حضرت سیاسی رہنما بھی تھے ،آپ اَکابر کی جمعیت علماء اِسلام کے پلیٹ فارم سے سیاسی خدمات اَنجام دیتے رہے ۔١٩٨٥ء سے تاحیات آپ جمعیت علماء اِسلام کے مرکزی اَمیر بھی رہے، آخر وہ وقت آگیا کہ ٣مارچ ١٩٨٨ء میں جمعیت علماء اِسلام کے رہنما شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مدنی کے شاگرد ِ رشید و خلفیہ ٔ مجاز، مؤرخِ ملت حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب کے جانشین، ہزاروں لوگوں کے شیخ، طلباء علوم نبوت کے عظیم اُستاذ، عالمِ ربانی شیخ الحدیث حضرت اَقدس مولانا سیّدنا و مرشدنا سیّدحامد میاں نور اللہ مرقدہ اپنی رُوحانی و جسمانی اَولاد کو چھوڑ کر اپنے خالق و مالک اللہ رب الکریم سے جامِلے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔