ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
اپنے قرب کے مقام میں ایک گھر بنادے اور مجھے فرعون کے شر سے اور اُس کی بداَعمالیوں سے نجات دے اور اِس ظالم قوم سے مجھے رہائی بخش دے۔'' سبحان اللہ ! کیا مرتبہ اور کیا شان ہے کہ ساری اُمت کے لیے یعنی حضرت اَبو بکر صدیق سے لے کر قیامت تک کے سب مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی اِس بندی کی اِستقامت کو مثال اور نمونہ قرار دیا ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ مکہ معظمہ میں جب مشرکوں نے مسلمانوں کو بہت ستایا اور اُن کے ظلم حد سے بڑھ گئے تو بعض صحابہ نے رسول اللہ ۖ سے عرض کیا کہ حضو ر ۖ اَب اِن ظالموں کے ظلم حد سے بڑھ رہے ہیں لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ سے دُعا فرمائیں۔ تو حضور ۖ نے جواب دیا کہ تم ابھی سے گھبرا گئے، تم سے پہلے حق والوں کے ساتھ یہاں تک ہواہے کہ لوہے کی تیز کنگھیاں اُن کے سروں میں پوست کر کے نکال دی جاتی تھیں اور کسی کے سر پر آرا چلا کے بیچ سے دو ٹکڑے کر دیے جاتے تھے لیکن ایسے سخت وحشیانہ ظلم بھی اُن کو اپنے سچے دین سے نہیں پھیر سکتے تھے اور وہ اپنا دین نہیں چھوڑتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ہم کمزوروں کو بھی اپنے اِن سچے بندوں کی ہمت اور اِستقامت کا کوئی ذرّہ نصیب فرمائے اور اگر ایسا کوئی وقت مقدر ہو تو اپنے اِن وفادار بندوں کے نقش ِقدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ بنا کردند خوش رسمے بخاک و خون غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را