ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
آدمی کے تابع ہوتا ہے جس طرح یہ چلتا ہے عکس بھی اُس کے ساتھ چل دیتا ہے ، زمین کے کسی حصہ پر اُس کا قائم وپائیدار ہونا اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ کسی مسالہ اور رنگ کے ذریعہ سے اُس کی تصویر نہ کھینچ لی جائے۔ حاصل یہ ہے کہ عکس جب تک کہ مسالہ وغیرہ کے ذریعہ سے پائیدار نہ کر لیا جائے، اُس وقت تک عکس ہے او رجب اُس کو کسی طریقہ سے قائم وپائیدار کر لیا جائے تو وہ تصویر بن جاتا ہے او رعکس جب تک عکس ہے ، نہ شرعاً اُس میں کوئی حرمت ہے اور نہ کسی قسم کی کراہت خواہ آئینہ ، پانی یا کسی اور شفاف چیز پر ہو یا فوٹو کے شیشہ پر اور جب وہ اپنی حد سے گزر کر تصویر کی صورت اِختیار کرے گا خواہ وہ مسالہ کے ذریعہ سے ہو یا خطوط ونقوش کے ذریعہ سے اور خواہ یہ فوٹو کے شیشہ پر ہو یا آئینہ وغیرہ شفاف چیزوں پر، اُس کے سارے اَحکام وہی ہوں گے جوتصویر کے متعلق ہیں ۔'' (آلاتِ جدیدہ کے اَحکام ص ١٤١) حضرت مولانامفتی رشید اَحمد صاحب بانی جامعة الرشید کراچی اِسی مسئلہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں : '' اِس کو عکس کہنا بھی صحیح نہیں ، اِس لیے کہ عکس اَصل کے تابع ہوتا ہے او ریہاں اَصل کی موت کے بعد بھی اُس کی تصویر باقی رہتی ہے ۔'' ( اَحسن الفتاوی ٩/٨٩) ایک دُوسرے مقام پر اِسی کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں : '' تصویر او رعکس دو بالکل متضاد چیزیں ہیں : تصویر کسی چیز کا پائیدار او رمحفوظ نقش ہوتا ہے، عکس ناپائیدار اورو قتی نقش ہوتا ہے ، اَصل کے غائب ہوتے ہی اُس کا عکس بھی غائب ہو جاتا ہے، ویڈیو کے فیتہ میں تصویر ہوتی ہے جب چاہیں جتنی بار چاہیں ٹی وی اسکرین پر اُس کا نظارہ کر لیں اور یہ تصویر تابعِ اَصل نہیں بلکہ اُس سے لاتعلق اور بے نیاز ہے ، کتنے لوگ ہیں جومرکھپ گئے دُنیا میں اُن کا نام و نشان نہیں