ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
آج کل ہمارے یہاں بھی عقل کا فقدان ہے اور اکثر لوگوں کا وہی حال ہے جو اِس ملازم کا تھا، وجہ اِس کی یہ ہے کہ عقل بڑھتی ہے تعلق مع اللہ اور ذکرو فکر سے ،وہ اَب رہا نہیں۔ فطرت نہیں بدلتی : حضرت اَبو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم حضور اکرم ۖ کے پاس بیٹھے ہوئے آئندہ پیش آنے والی باتوں کے متعلق مذاکرہ (گفتگو) کر رہے تھے ،اِس موقع پر آنحضرت ۖ نے فرمایا : '' اِذَا سَمِعْتُمْ بِجَبَلٍ زَالَ عَنْ مَّکَانِہ فَصَدِّقُوْہُ وَاذَا سَمِعْتُمْ بِرَجُلٍ تَغَیَّرَ عَنْ خُلُقِہ فَلَا تُصَدِّقُوْا بِہ فَاِنَّہ یَصِیْرُ اِلٰی مَا جُبِلَ عَلَیْہِ۔''(مسند احمد بحوالہ مشکوة ص ٢٤ ) '' جب تم سنو کہ کوئی پہاڑ اپنی جگہ سے سرک گیا ہے تو اُسے سچ مان لو لیکن جب تم یہ سنو کہ کسی شخص کی فطرت بدل گئی ہے تو اِس کی تصدیق نہ کرو کیونکہ اِنسان اُسی چیز کی طرف جاتا ہے جس پر وہ پیدا کیا گیا ہے۔ '' ف : ایک دفعہ صحابہ کرام بیٹھے ہوئے آپس میں یہ بحث کر رہے تھے کہ جو چیزیں آئندہ پیدا ہونے والی یا جو باتیں آئندہ پیش آنے والی ہیں آیا وہ نوشتہ ٔ تقدیر کے مطابق ہوتی ہیں یا اَز خود بغیر قضاء و قدر کے واقع ہوجاتی ہیں، اُس مجلس میں حضور اکرم ۖ بھی تشریف فرما تھے آپ نے اُن حضرات کی بحث سن کر فرمایا : ہر چیز نوشتہ ٔ تقدیر کے مطابق اپنے وقت پر وقوع پذیر ہوتی ہے مثال کے طور پر فرمایا کہ ایک اِنسان اپنی جس جبلت اور خلقت پر پیدا ہوتا ہے اُسی پر ہمیشہ قائم رہتا ہے اور اُسی کی طرف اُس کا حقیقی میلان رہتا ہے مثلاً جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے عقلمند و دانا پیدا کیا اور اُس کی سر شت وفطرت میں عقل ودانش کا مادّہ وَدیعت فرمایا اور اُس کی تقدیر میں فہم و فراست کے جوہر رکھ دیے تو وہ شخص کبھی بیوقوف اور احمق نہیں ہوسکتا، اِسی طرح جس شخص کی جبلت وخلقت حماقت کے سانچے میں ڈھلی ہو اور جس کو فطرتًا بیوقوف وبلید پیدا کیا گیا ہو وہ عقلمند ودانشمند نہیں ہوسکتا، اِسی طرح جس شخص کی جبلت وخلقت میں شجاعت و بہادری کا جوہر رکھا گیا ہو وہ بزدل نہیں ہوسکتا اور جو شخص پیدائشی بزدل ہو